پاکستان میں کون کون سے اتحاد بنتے رہے اور نتائج کیا رہے؟

پاکستان میں کون کون سے اتحاد بنتے رہے اور نتائج کیا رہے؟

اسلام آباد: پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کے خلاف سینیٹ الیکشن سے قبل فیصلہ کن تحریک چلانے کو تیار ہے۔ تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ اس سے قبل پاکستان میں کون کون سے اتحاد بنتے رہے اور اس کے نتائج کیا رہے؟

پاکستان میں اپوزیشن کا پہلا سیاسی اتحاد 1964ء میں ایوب خان کے خلاف بنا۔ ڈیموکریٹک ایکشن کمیٹی کے نام سے 5 جماعتی اتحاد نے محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مفتی محمود نے خاتون ہونے کی وجہ سے محترمہ فاطمہ جناح کی مخالفت کی۔ پھر اسے نوابزادہ نصراللہ کی سربراہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا نام دیا گیا جس نے ایوب خان کے خلاف عوامی تحریک چلائی۔ ایوب خان کو جانا پڑا اور جنرل یحییٰ خان نے اقتدار سنبھال لیا۔

اپوزیشن کا دوسرا بڑا اتحاد ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بنا۔ 1977ء کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پاکستان نیشنل الائنس نے نظام مصطفیٰ تحریک چلائی۔ ابھی مذاکرات جاری تھے کہ 5 جولائی کو ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر مارشل لا لگا دیا گیا۔

جنرل ضیاء الحق کے نوے دن میں دوبارہ انتخابات کا وعدہ توڑنے پر ایم آر ڈی تحریک چلی۔ نوابزادہ نصراللہ سمیت اپوزیشن کی تمام قیادت کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ 1984ء کو بے نظیر بھٹو کے لندن جانے کے بعد تحریک کمزور پڑنے لگی اور پھر 1985ء میں اپوزیشن کا الیکشن بائیکاٹ بھی زیادہ موثر نہ رہا۔

1987ء کے بعد 1999ء تک نواز شریف اور بے نظیر ایک دوسرے کے خلاف کبھی ٹرین مارچ، کبھی لانگ مارچ کرتے رہے۔ وقفے وقفے سے قاضی حسین احمد کا نعرہ اسلام آباد میں گونجتا رہا ''ظالمو ! قاضی آ رہا ہے''۔ 1997ء میں دو تہائی اکثریت والی حکومت کیلئے پھر نوابزادہ نصراللہ نے صف بندی کی اور 17 جماعتوں کو جمع کرکے طاہر القادری کی سربراہی میں پاکستان عوامی اتحاد بنا دیا،۔

پاکستان عوامی اتحاد طاہر القادری کی سربراہی کی مدت ختم ہونے پر دو حصوں میں بٹ گیا۔ سیاسی جماعتوں کی اختلافی سیاست کا نتیجہ یہ نکلا کہ نواز شریف کو ہٹانے پر جنرل پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو نے خوش آمدید کہا۔ جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی نوابزادہ نصراللہ میدان میں آئے اور اے آر ڈی کے نام سے اپوزیشن اتحاد بنایا جس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ایک پلیٹ فارم پر لا بٹھایا لیکن پھر نواز شریف سمیت شریف خاندان علاج کے نام پر جدہ چلا گیا اور اپوزیشن اتحاد کا شیرازہ بکھر گیا۔

نوابزادہ نصراللہ کی رحلت کے بعد اپوزیشن اتحاد کی سیاست دم توڑ گئی۔ لندن میں میثاق جمہوریت تو ہوا لیکن محلاتی سازشیں ختم نہ ہوئیں۔ این آر او، ججز بحالی مارچ، میمو گیٹ سکینڈل، سوئس ریفرنس، بعد میں ڈان لیکس اور پانامہ لیکس کی گونج سنائی دیتی رہی۔

تینوں سیاسی ادوار میں وقفے وقفے شہر اقتدار میں ''گوگو'' کے نعرے گونجتے رہے اور اب تحریک انصاف کے خلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے نیا اپوزیشن اتحاد تشکیل پایا ہے۔ نوابزادہ نصراللہ کی جگہ اب اتحادی سیاست کی مسند مولانا فضل الرحمان نے سنبھالی ہے جبکہ موجودہ سیاست کے مرکزی رہنما نواز شریف علاج کے لیے اس بار لندن میں ہیں۔

پاکستان میں احتجاجی تحریکوں پر نظر رکھنے والے سمجھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں مذہبی ورکرز باہر نکلے گا جس سے بڑے جلسے دیکھنے کو ملیں گے اور حکومت کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان میں آج تک چلی تحریکوں کا تجربہ بتاتا ہے کہ وہ فوری کامیاب ہوں نہ ہوں، ان کے آفٹر شاکس بہرحال نتیجہ خیز ضرور ہوتے ہیں۔