کشمیر کے بعد اسرائیل ،طالبان نے دو ٹوک اعلان کر دیا 

Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process,Israel,Kashmir

کشمیر کے بعد امارات اسلامی افغانستان نے اسرائیل سے متعلق بھی اپنی پالیسی واضح کر دی ،دوسرے ممالک کی طرح دوغلا بیان نہیں بلکہ دوٹوک الفاظ میں اسرائیل سے متعلق تاریخی بیان دے دیا۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت آنے کے بعد پہلی دفعہ اسرائیل سے متعلق حکومتی سطح پر بیان جاری کر دیا گیا ،  افغانستان میں طالبان حکومت  نے اسرائیل کو مسلمانوں کی زمین پر زبردستی قابض قرا دیدیا۔

 افغان ویب سائیٹ کے مطابق  وزیر خارجہ امارت اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے اپنے ایک  بیان میں کہاہے کہ اسرائیل کو ہم ملک نہیں سمجھتے بلکہ مسلمانوں کی زمین پر زبردستی قبضہ سمجھتے ہیں۔

واضح رہے اس سے قبل افغان طالبان کی حکومت کا اعلان ہونے سے قبل ہی طالبان ترجمان سہیل شاہین نے بھارتی ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا تھا طالبان کو کشمیر سمیت کہیں بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا حق ہے۔

 طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکہ کے ساتھ ہونے والے دوحہ معاہدے کی شرائط کو یاد کرواتے ہوئے کہا کہ ان کی کسی بھی ملک کے خلاف مسلح آپریشن کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔

دوحہ سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا تھا کہ مسلمان ہونے کے ناطے یہ ان کا حق ہے کہ کشمیر، انڈیا اور کسی بھی دوسرے ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائیں۔