طلبا میں ویپنگ کے استعمال میں  اضافہ، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

طلبا میں ویپنگ کے استعمال میں  اضافہ، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

  برمنگھم: طلبا میں ویپنگ کے استعمال میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیا ہے۔ برطانوی ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔  برطانوی ماہرین صحت کے مطابق  ملک کے تعلیمی اداروں میں  طلبا کی آدھی سے زیادہ تعداد ویپنگ  کی لت میں مبتلا ہے اور اسی وجہ سے اس کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

نیوز سائٹ دی ٹیب نے 6,000 انڈرگریجویٹس  میں سے 57 فیصد ڈسپوزایبل ویپس کے عادی تھے، جو ایک سال پہلے 27 فیصد تھے۔

اعداد وشمار کے مطابق6 ہزار انڈرگریجویٹس طلبا میں سے 57 فی  صد ویپنگ کی عادت میں مبتلا ہیں۔  یہ تعداد  گذشتہ برس سے 27  فی صد زیادہ ہے۔  اعداد وشمار کے مطابق  لگ بھگ سولہ فی صد اس کی وجہ سے شدید طبی مسائل میں مبتلا ہیں۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ 52 فیصد نے کہا کہ وہ اس عادت کو اختیار کرنے سے پہلے سگریٹ نہیں پیتے تھے۔ماہرین کے مطابق اس کی وجہ  سے جو مسائل ہوتے ہیں اس میں  سب سے عام مسوڑھوں کی بیماری، السر، سانس کا مسئلہ  اور کھانسی شامل ہیں۔

ویپنگ کرنےو الوں میں سب سے زیادہ ویپرز نارتھمبریا یونیورسٹی (74 فیصد) ،اس کے بعد آکسفورڈ بروکس (68)، کارڈف (67)، کنگز کالج لندن اور نیو کیسل ( 64 فی صد ) ہیں اور سب سے کم یونیورسٹی آف سسیکس (35 فیصد)  ہیں۔

مصنف کے بارے میں