پیپلز پارٹی استعفوں پر اتفاق نہیں کرتی تو پھر ان سے راستے جدا ہونگے، شاہد خاقان

پیپلز پارٹی استعفوں پر اتفاق نہیں کرتی تو پھر ان سے راستے جدا ہونگے، شاہد خاقان
کیپشن: پیپلز پارٹی استعفوں پر اتفاق نہیں کرتی تو پھر ان سے راستے جدا ہونگے، شاہد خاقان
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوری شدہ الیکشن کے نیتجے میں آنے والی اسمبلی میں نہیں رہ سکتے جبکہ استعفے کسی معاملے کا حل نہیں لیکن ایک رائے کا اظہار ہے۔ پیپلز پارٹی اتفاق نہیں کرتی تو ان کے راستے جدا ہونگے اور پھر جو بھی ہوا ہم اپنا راستہ چن لیں گے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم اسمبلی میں کھڑے ہو کر اپوزیشن کو گالیاں نکالتے ہیں تو اتفاق رائے کیسے ہو گا اور جب اپوزیشن بات کرے تو کہا جاتا ہے کہ این آر او مانگ رہے ہیں۔ اب واحد حل یہی ہے کہ سب پہلے توبہ کریں کہ الیکشن چوری نہیں کرینگے، پھر الیکٹرول ریفارمز پر بات آگے بڑھ سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے مسائل کا حل موجودہ نظام، موجودہ اسمبلی میں نہیں، اگر کوئی جماعت اسمبلی میں رہ کر مسائل حل کر سکتی ہے تو دلیل پیش کر دے۔ استعفوں کا آپشن پی ڈی ایم کے پہلے دن کے اعلامیے میں شامل تھا۔ پیپلز پارٹی سی ای سی کے بعد اپنا جواب دے گی۔ پی ڈی ایم میں ہر کوئی رائے کا اظہار کرتا ہے لیکن اتفاق رائے پیدا کیا جاتا ہے اور استعفوں کے حوالے سے اختلاف رائے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو سی ای سی میں جانے کی مہلت دی گئی ہے۔ ہمارا ہدف حصول اقتدار نہیں بلکہ ملک میں نظام کی تبدیلی ہے۔ نظام کی تبدیل کو کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دیئے گئے اپوزیشن لیڈر کے نام پر اتفاق کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی بھی اس فیصلے میں شامل تھی اور ہم نے شیری رحمان نہیں، اعظم نذیر تارڑ کا نام فائنل کیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 4 اپریل کو طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے قومی اسمبلی سے استعفے پر مشاورت کی جائے گی اور سی ای سی کے اجلاس کے فیصلوں سے پی ڈی ایم کو آگاہ کیا جائے گا۔

ادھر مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ سیاسی حکمت عملی اورپی ڈی ایم اتحاد کے لائحہ عمل پر مشاورت کی۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ استعفوں کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جواب کا انتظار ہے اور پیپلز پارٹی آتی ہے تو ٹھیک ورنہ 9 جماعتیں لائحہ عمل دیں گی۔

دونوں رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے جواب کے بعد پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا جبکہ لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق لائحہ عمل پر بھی مشاورت کی۔ نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان جیل بھرو تحریک پر بھی بات چیت کی گئی۔