پولیو مہم کا آغاز، سندھ اور کے پی میں 40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے

پولیو مہم کا آغاز، سندھ اور کے پی میں 40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے
سورس: File

کراچی:قومی پولیو پروگرام کے تحت سندھ اور خیبرپختونخوا کے اضلاع میں ویکسینیشن مہم کا  آج سے   آغاز  ہو گیا ہے۔ کے پی میں پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہونے کے اور   کراچی کے سیوریج کے نمونے میں پولیو وائرس پائے جانے کے بعد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پولیو مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر تقریباً 40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے اور تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

سندھ کے محکمہ صحت اور آبادی بہبود نے سماجی رابطے کی ویبسائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا کہ سندھ کی وزیر صحت، ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر مہیپالا نے آج سے  25 جون تک چکنے والی انسداد پولیو مہم کے آغاز کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔جس میں 120 یوسی اور 9 اضلاع میں 18لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

1f36e4877f7dec51a860e299f9093497

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے 15 اضلاع کی تقریباً 369 یونین کونسلز میں مہم چلائی جائے گی جہاں خیبرپختونخوا میں 21 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں قومی پولیو پروگرام نے اعلان کیا تھا کہ کراچی کے علاقے سہراب گوتھ سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، یہ کیس 2022 میں لانڈھی کے علاقے سے پولیو وائرس کی نشاندہی کے 11 ماہ بعد سامنے آیا ۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان میں 5 ماہ تک ایک بھی کیس رپورٹ نہ ہونے کے بعد 2023 کا پہلا پولیو کیس مارچ میں رپورٹ ہوا تھا جو خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں  سے رپورٹ ہوا  جس سے تین سالہ بچہ معذوری کا شکار ہوگیا تھا۔

 ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں بالخصوص صوبے کے جنوبی علاقوں میں 2022 میں پولیو وائرس کے  20 کیسز کے ساتھ صوبے کے جنوبی اضلاع  وائرس کا  مرکز رہے ہیں۔ان میں سے 17 کیسز شمالی وزیرستان، 2 لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے رپورٹ ہوا تھا۔

یا د رہے کہ پاکستان ان دو ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں پولیو اب بھی موجود ہے، اور اس وائرس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں اس حوالے سے زبردست کامیابیاں حاصل کیں ہیں ۔  تاہم، بار بار کیسز سامنے آنے سے حکومت کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

مصنف کے بارے میں