"ڈوسہ،اڈلی،اپما،وڑاچاول"، کراچی میں تامل کھانوں کی دھوم 

کراچی : کراچی میں تامل کھانوں کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ یہ دھوم قیام پاکستان سے قبل تامل فیملیوں کے کراچی میں آکر آباد ہونے کی وجہ سے ہے۔ جنوبی ہندوستان کی فیملیوں نے  1930 میں کراچی میں ڈیرہ ڈالااورارد گرد کے لوگوں کو اپنے کھانوں کاذائقہ لگادیا۔

پاکستان کا صوبہ سندھ تامل فیملیوں کا اس وقت دوسرا گھر بن چکا ہے۔ پاکستان میں لگ بھگ 5 ہزار تامل خاندان آباد ہیں ۔ وہ لوگ ناصرف تامل زبان بولتے ہیں بلکہ تامل کھانےدوسہ،ادلی،اپما،وڑاچاول پکاتے ہیں تواپنے قرب کے لوگوں کوبھی بجھواتے ہیں۔اس طرح کراچی کے لوگوں کوبھی ان کھانوں کی عادت ہوگئی ہے۔

کچھ لوگوں نے اپنے علاقوں میں چھوٹے چھوٹے ریسٹورنٹس بھی بنائے ہوئے ہیں اور اس کوذریعہ روزگار بھی بنالیا ہے۔ تقسیم سے قبل بھی کراچی جوکولاچی کے نام سے مشہور تھا کاروباری لحاظ سے بہترین شہر تھا۔ تامل کھانوں کی بات کی جائے تو ڈوسہ کو بہت زیادہ من بھاتا کھاجہ ہے۔

کراچی میں مقیم تامل خاندانوں کے نزدیک ڈوسہ کو کراچی میں پہچان1990 کی دہائی کے بعد ملی اور لوگوں میں اس کاذائقہ پسند کیاجانے لگا تاہم اب کراچی میں جہاں پر سندھی کھانے کھائے جاتے ہیں وہیں تامل کھانے بھی پسند کیے جارہے ہیں۔