" چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے"، سائفر کیس میں عمران خان کا ٹرائل روکنےکی درخواست مسترد

اسلام آباد:سائفر کیس میں  اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کا ٹرائل روکنےکی درخواست مسترد کردی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف   عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنےکی درخواست مسترد کر دی ۔


عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنےکے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئےکہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسی مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائےگا، عدالت نے درخواست ضمانت پر دلائل سننےکے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ 17 اکتوبر کو چالان کی نقول فراہم کیں اور  سات دن کا وقت دیے بغیر 23  اکتوبر کو  فرد جرم عائد کردی گئی۔ 


سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الزام تھا کہ سائفر کے الفاظ تبدیل کیےگئے ہیں، اب نہ  تو تبدیل شدہ  اور  نہ ہی اصل سائفرکا متن ہمیں فراہم کیا گیا ہے، جب سائفر چالان کا حصہ ہی نہیں ہے اور  ہمیں پتہ ہی نہیں کہ کس چیز کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی گئی تو ٹرائل کیسے ہوگا؟ ۔وکیل عمران خان نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی جائےکہ پہلے ہمیں تمام دستاویزات فراہم کی جائیں۔ 


وکیل سلمان صفدر  نے سائفرکیس میں ٹرائل روکنےکی استدعا کی اور کہا کہ کل ٹرائل کورٹ کو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے سے روکا جائے۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کردی اور ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیاجائے۔

مصنف کے بارے میں