فاٹا کا انضمام قانونی اعتبار سے ہوگیا ،جنوبی پنجاب صوبے کا قیام آسان کام نہیں: صدر مملکت

فاٹا کا انضمام قانونی اعتبار سے ہوگیا ،جنوبی پنجاب صوبے کا قیام آسان کام نہیں: صدر مملکت
کیپشن: فوٹو/ اسکرین گریب نیو نیوز

پشاور:صدرمملکت عارف علوی نے اعتراف کیا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں مشکلات ہیں، یہ کام آسان نہیں ،فاٹا کا انضمام قانونی اعتبار سے ہوگیا لیکن مسائل پرمسلسل توجہ دینی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پشاور میں صدر مملکت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ فاٹا کا انضمام قانونی اعتبار سے ہوگیا لیکن مسائل پرمسلسل توجہ دینی ہوگی،لیویز اور خاصہ دار کو نکالا نہیں جائے گا،مزید 30ہزار افراد کو روزگار دیں گے ،فاٹا کی تعمیر نوکیلئے 10 سال میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پروگرام ہے۔

عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا کے مسائل کو مسلسل دیکھنا پڑے گا، فاٹا کی تعمیر نو میں دس سال میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنےکاپروگرام ہے، لیویز اور خاصہ دار فورس کا کوئی اہلکاربے روزگار نہیں ہوگا، مزید 30 ہزار لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔


صدر مملکت کا کہنا تھاکہ جنوبی پنجاب صوبہ آسان کام نہیں، وہاں مشکلات ہیں، اثاثوں کو تقسیم کرنا، پانی کے حصے کا تعین کرنا سمیت دیگر مشکلات ہیں، مسائل کاسامنا ہے لیکن مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔


انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اور ناران میں احساس ہوا کہ اگر بغیر منصوبے کے تعمیرات ہوں گی توخوبصورتی ماند پڑ جائے گی، بے ہنگم تعمیرات نے مری کو تباہ کیا ، قدرتی ماحول متاثر کیے بغیر سیاحت کے فروغ کی کوششیں کریں گے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں، اس پر بہت توجہ کی ضرورت ہے۔


وزیراعظم کی تقریر سے متعلق انہوں نے کہا کہ دیسی مرغیوں اور انڈوں کا مشورہ میں نے نہیں دیا، حکومت اور وزیراعظم سے گزارش کی ہے کہ اپنا کام کرتے رہیں، ردعمل نہ کریں بلکہ اپنے کام سے اپنے راستے کا تعین کریں۔


عارف علوی نے مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کا معاملہ فیڈریشن کا کام ہے، اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے پربات کہیں نہیں ہورہی۔