افغانستان: اقوام متحدہ کا ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے درمیان روابط پر گہری تشویش کا اظہار

افغانستان: اقوام متحدہ کا ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے درمیان روابط پر گہری تشویش کا اظہار

نیویارک : افغانستان میں القاعدہ کے مزید 8بڑے تربیتی کیمپوں کا انکشاف ہوا ہے۔اقوام متحدہ  کی سلامتی کونسل نے  ٹی ٹی پی اور القاعدہ کی درمیان  روابط پر گہری تشویش کااظہار  کیا ہے۔ 

رپورٹ    میں کہا گیا ہے کہ  افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر بھی تشویش  ہے ۔ القاعدہ نے افغانستان کے کئی صوبوں میں تربیتی کیمپ،  اسکول اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی سہولیات قائم کی ہیں ۔ طالبان کی حکومت میں القاعدہ "ہولڈنگ "پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہے  ۔ 

رپورٹ کے مطابق القاعدہ نے افغانستان سے رابطوں کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے اس گروپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو محفوظ رکھا۔  القاعدہ کے تقریباً دس سابق ارکان کے طالبان کے ساتھ تاریخی اور قریبی تعلقات ہیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ نے غزنی، لغمان، پروان اور اروزگان صوبوں میں 8 نئے تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں۔  القاعدہ کا ایک تسلیم شدہ رکن حکیم المصری کنڑ میں تربیتی کیمپوں اور خودکشی کی تربیت کا ذمہ دار ہے جو ٹی ٹی پی کو بھی ٹرین کرتا رہا ہے ۔ افغان طالبان اور القاعدہ کے گٹھ جوڑ کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔

القاعدہ کے کئی ارکان طالبان کی حکومت کے اندر قائدین اور اہم عہدیداروں کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔القائدہ کے ارکان دو صوبائی گورنر، جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور وزارت دفاع میں ایک ٹریننگ ڈائریکٹر ہیں۔

القاعدہ طالبان کے زیر انتظام افغانستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھ رہی ہے، "جبکہ القاعدہ طالبان حکومت کی حمایت کرتی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں سرگرم کئی دیگر دہشت گرد گروہوں کا بھی ذکر کیا  ۔ دہشتگرد جماعت "جمعیت انصار الاسلام" کو بھی القاعدہ کی حمایت حاصل ہے اور وہ اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے ۔ 

مصنف کے بارے میں