کراچی کا 80 فیصد پانی ناقاقبل استعمال،سپریم کورٹ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہٹانے کا حکم دیدیا

کراچی کا 80 فیصد پانی ناقاقبل استعمال،سپریم کورٹ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہٹانے کا حکم دیدیا

اسلام آباد:کراچی کا 80 فیصد پانی پینے کے قابل ہی نہیں،سندھ میں بیشتر مقامات پر ٹریٹمنٹ پلانٹ بند ہیں،پانی میں موجود بیکٹریا اور ڈی ایس کی وجہ سے پیٹ کے امراض پھیل رہے ہیں۔رائس کینال میں گنداپانی چھوڑا جارہا ہے،یہی پانی پینے کاشتکاری کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔

واٹر کمیشن کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ84 مقامات سے پانی کے نمونے حاصل کئے گئے
کراچی میں سپلائی کیا جانے والا 80 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں۔ کوٹری کا گندا پانی کے بی فیڈر میں ڈالا جاتا ہے اور یہی پانی کراچی کو فراہم کیا جاتا ہے۔ پورے شہر میں سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی نظام نہیںجبکہ پپری، منگھو پیر اور سی او ڈی کے مقام پر نصب آر او پلانٹ ناکار ہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سکھر میں 82 نمونے حاصل کئے جن میں ایک بھی پینے کے قابل نہ تھا۔ مٹھی، عمر کوٹ، میر پورخاص میں بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس غیر فعال،شکار پور کا 79 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں،حیدرآباد میں 85 فیصد پانی میں مضر صحت جراثیم کی تصدیق ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاڑکانہ سے جوہی تک کاشت کاری اور پینے کیلئے گندا پانی استعمال کیا جاتا ہے۔ واٹر کمیشن کی رپورٹ پر عدالت نے ایم ڈی واٹربورڈ کو فی الفور عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا۔

مصنف کے بارے میں