عمران خان نے آئی ایم ایف میں تاخیر سے جانے کی غلطی تسلیم کر لی، مریم اورنگزیب

عمران خان نے آئی ایم ایف میں تاخیر سے جانے کی غلطی تسلیم کر لی، مریم اورنگزیب
کیپشن: عمران خان نے آئی ایم ایف میں تاخیر سے جانے کی غلطی تسلیم کر لی، مریم اورنگزیب
سورس: فائل فوٹو

لاہور: مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کی صحافیوں سے گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا وہ اب چھُپ چھُپ کے اپوزیشن سے این آر او مانگ رہے ہیں اور پی ڈی ایم ملک میں انتشار پھیلا نہیں ختم کر رہی ہے۔ عمران خان کون سا این آر او اور کس کو دینے کی بات کر رہے ہیں یہ ایک نہیں بلکہ سو نیب بنائیں ان کو ہر صورت میں گھر جانا ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے مضبوط معیشت کا جنازہ نکالا ہے اور عوام نے اب آٹا، چینی چوروں کے خلاف منصوبہ بندی کر چکی ہے اور عوام ووٹ چوروں کے خلاف بھی منصوبہ بندی بھی کر چکی ہے ۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان جو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات کرتے تھے اب خود ہی کہہ دیا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس تاخیر سے جانے کی اب تسلیم کر لی ہے۔ عمران خان چند دن بعد آٹا ، چینی چوری کا جرم بھی تسلیم کریں گے۔ 

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ  اگر اپوزیشن استعفے دے گی تو الیکشن کرائیں گے کیونکہ اپوزیشن پُراعتماد ہے تو حکومت بھی پُراعتماد ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پتہ ہے اپوزیشن کو بیرون ملک سے سپورٹ ہے اور کچھ ممالک پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے جبکہ اپوزیشن سے این آر او کے سوا ہر چیز پر بات کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے بات کریں تو اپنے مقدمات لے کر بیٹھ جاتی ہے کیونکہ اپوزیشن نیب کا خاتمہ چاہتی ہے تاکہ ان کے کیسز ختم ہو جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن روکیں گے بھی نہیں۔ اپریل 2021 میں سینیٹ الیکشن کے بعد بلدیاتی الیکشن کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس بروقت نہ جانا سب سے بڑی غلطی تھی اور اب آئی ایم ایف بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتا ہے اور ہم رکاوٹ بنے ہیں۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا مجھے فوج کی جانب سے ہر پالیسی پر مکمل طور حمایت حاصل ہے اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ اسمبلی میں کھڑے ہو کر سوالات کا جواب دوں لیکن مجھے بات نہیں کرنے دی جاتی۔ انہوں نے عالمی وبا کی دوسری لہر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ لہر خطرناک ہوتی جا رہی ہے اور کوئی بھی یہ نہیں سکتا کہ وبا مزید کیا تباہی پھیلائے گی۔ تاہم اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے لیکن کسی صورت میں حکومت طاقت کا استعمال نہیں کرے گی اور اپوزشین کی یہ امید بھی پوری نہیں ہو گی۔