ظل شاہ کی ماں کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کے اپنے بچے لندن میں ہیں،میرا بچہ مروادیا: مریم نواز 

ظل شاہ کی ماں کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کے اپنے بچے لندن میں ہیں،میرا بچہ مروادیا: مریم نواز 
سورس: File

لاہور : مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ظل شاہ کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کے اپنے بچے لندن میں رہ رہے ہیں میرا بچہ مروا دیا۔ عمران خان وزیراعظم تھا تو ایک ملک نے اس کو جہاز سے اتار دیا۔

لاہور میں مسلم لیگ ینگ لیگرز کی تقریب سے خطاب کرتے مریم نواز نے کہا کہ  عمران خان یوتھ کو ڈنڈے کھانے کے لیے کیوں استعمال کررہا ہے ۔ جیسے سائفر سے کھیلا گیا اسی طرح ظل شاہ کی موت سے بھی کھیلا گیا ۔ پی ٹی آئی نے قوم کا بچہ شہید کروا کردیا ۔ 

انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کی والدہ کہہ رہی تھی اپنے بچے باہر کے ملکوں میں محفوظ رہ رہے ہیں میرے بچے کو مروا دیا۔اپنے بچوں کی بجائے مجھے قوم کے بچے بہت عزیز ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف سے معاہدے پر ملک میں ہر ہفتے چیزوں  کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں ۔آج عمران خان کی وجہ سے پاکستان ایک بلین ڈالر کے لیے ترس رہا ہے ۔4سال پاکستان سے کھیلنے کے بعد بھی حکومت مانگ رہا ہے ۔ میں نے گاڑی پر کھڑے ہو کر جلسہ کیا ۔  چار سال ہمیں جلسے کرنے کی آزادی نہیں تھی، ہم نے جلسے کرنے کی آزادی چھینی ہے ۔ 

مریم نواز کا کہنا تھا کہ کمپین کی آزادی مریم کو پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملی، یہ آزادی میں نے چھینی ہے ۔  بنگلہ دیش آئی ٹی کی فیلڈ میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا ۔اگر اسٹیک ہولڈرز یوتھ ہوں تو پاکستان بہت جلد ترقی کرسکتا ہے ۔ مجھے اپنے ملک اور مستقبل کی فکر ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے بچوں کو یوتھ لانز، اور لیپ ٹاپ دیئے ۔ دنیا کہاں پہنچ گئی، آئی ٹی کا وقت ہے ۔  پاکستان کو ایکسٹرنل تھریٹ نہیں ہے، ہمیں تھریٹ پولورائزیشن سے ہے ۔

مریم نواز نے کہا کہ جب ملک کی بات آئے گی تو اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، پاکستان کو بیرونی خطرہ نہیں اندرونی خطرہ ہے۔  عمران خان کو کس نے کہا کہ بیڈ کے نیچے چھپ جاؤ؟ میں نکلتی تھی اور پتھر بھی کھاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے دور میں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا، ان کے دور میں بھی دفعہ 144 اور پابندیاں لگائی جاتی تھیں۔ عمران خان لیدڑ ہے یا گیڈر جس نے اپنی حفاظت کیلئے لوگوں کی بیٹیاں اور بیٹے رکھے ہیں؟ کارکن کیوں آئیں؟ اگر ہمت ہے توعمران خان گرفتاری دیں۔

مصنف کے بارے میں