واٹس ایپ کا پاکستانی صارفین کے لیے اہم پیغام

واٹس ایپ کا پاکستانی صارفین کے لیے اہم پیغام
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد:پاکستان میں انتخابات سے چند دن قبل مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ نے 'جعلی اطلاعات کو پھیلنے کی روک تھام' کے لیے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم شروع کی ہے۔

اس مہم کے لیے واٹس ایپ کی جانب سے ملک کے اہم اخبارات میں پورے صفحے کا اشتہار شائع کرایا گیا ہے جن میں ایسے اقدامات بتائے گئے ہیں، جن کی مدد سے صارفین گروپس میں گردش کرنے والی جعلی خبروں کو شناخت کرسکتے ہیں۔

فیس بک کی زیرملکیت اس ایپ کے دنیا بھر میں صارفین کی تعداد ڈیڑھ ارب سے زائد ہے جبکہ روزانہ 60 ارب پیغامات اس پر روزانہ بھیجے جاتے ہیں۔

پاکستان میں انتخابات کے دوران سیاسی تناﺅ اور دیگر مسائل کے حوالے سے واٹس ایپ کی جانب یہ اشتہار شائع کرایا گیا، جس میں 10 آسان اقدامات بتائے گئے ہیں جو صارفین کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دیں گے کہ ان کے پاس آنے والی اطلاعات کس حد تک درست ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں۔

جب ایک میسج فارورڈ ہو تو اسے مدنظر رکھیں:
رواں ہفتے کے دوران ہم نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا جو کہ یہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ کونسا میسج فارورڈ کیا گیا، تو جب یہ واضح نہ ہو کہ اصل میسج کس نے لکھا تو حقائق کی دوبارہ جانچ پڑتال کریں۔

جو معلومات اپ سیٹ کرے اس پر سوالات اٹھائیں:
اگر آپ کچھ ایسا پڑھیں جو آپ کو مشتعل یا خوفزدہ کردے، تو پوچھیں کہ اسے آپ کو ایسا محسوس کرنے کے لیے شیئر کیا گیا؟ اگر اس کا جواب ہاں ہو، تو اسے دوبارہ شیئر کرنے سے قبل ضرور سوچیں۔

سنسنی خیز شہ سرخیوں سے ہوشیار رہیں:
جھوٹی خبروں میں میں اکثر موٹے حروف میں تہلکہ خیز اور سنسنی پھیلانے والی سرخیاں لگائی جاتی ہیں تاکہ دیکھنے والوں کی توجہ حاصل کی جاسکے۔ اگر شہ سرخی میں ناقابل یقین دعوے کیے جارہے ہیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ خبر بے بنیاد ہوگی۔

اطمینان کرلیں کہ پیغام کی فارمیٹنگ غیرمعمولی تو نہیں:
جعلی خبریں پھیلانے والی ویب سائٹس پر اکثر عجیب فارمیٹنگ اور املا کی غلطیاں ہوتی ہیں۔ خبروں پر دھیان دیں کہ ایسی غلطیاں تو موجود نہیں۔ اگر ایسی غلطیاں نظر آئیں تو سمجھ لیں کہ خبر میں کوئی گڑبڑ ہوسکتی ہے۔

تصاویر کو بغور جانچیے:
جھوٹی اور من گھڑت خبروں کے ساتھ اکثر جعلی تصاویر اور ویڈیوز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اصل تصاویر کو غلط جگہ یا غلط سیاق و سباق کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسی تصاویر کی حقیقت اور ان کا ذریعہ جاننے کے لیے انہیں سرچ کیا جاسکتا ہے۔

لنک کو بھی ضرور چیک کریں:
قابل اعتبار ویب سائٹس سے ملتے جلتے ناموں والی ویب سائٹس زیادہ تر قابل اعتبار نہیں ہوتیں۔ کئی جھوٹی خبریں پھیلانے والی سائٹس، قابل اعتبار اداروں کے ناموں کو معمولی ناموں کے ساتھ استعمال کرتی ہیں۔ اگر ایسی کوئی خبر آپ کی نظر سے گزرے تو اصل سائٹ پر جاکر دیکھیں کہ ویب سائٹ کا لنک وہی ہے یا اس کی نقل۔

دیگر ذرائع کو بھی دیکھیں:
دیگر نیوز ویب سائٹس یا ایپس کو بھی اس وقت دیکھیں جب کسی خبر کو کہیں رپورٹ کیا گیا ہو۔ جب ایک خبر متعدد جگہوں پر رپورٹ کیا گیا ہو، تو اس کے درست ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔