ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو احتجاج کروں گا، چیف جسٹس کا اعلان

ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو احتجاج کروں گا، چیف جسٹس کا اعلان
کیپشن: وزیراعظم خود شوگراں گئے لیکن بالاکوٹ متاثرین کے پاس نہیں آئے، چیف جسٹس۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین امداد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لٹے پٹے لوگوں کی امداد پوری دنیا سے کی گئی، دینے والے ہاتھ پل بھر میں لینے والے بن گئے۔ متاثرین پرایٹم بم نہیں گرا تھا قدرتی آفت آئی تھی اور امدادی رقم حکومت کے پاس امانت تھی لیکن حکومت نے متاثرین کی امانت میں خیانت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کروں گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں چار گھنٹے کا سفر کر کے جا سکتا ہوں تو وزیر اعظم کیوں نہیں کیونکہ ٹین کی چھتوں میں آج کی سردی میں رہنا ممکن نہیں۔ متاثرہ علاقوں میں اسکول اور اسپتال بھی نہیں اور وزیراعظم کو سیشن جج کی رپورٹ بھجوائی لیکن کچھ نہ ہوا۔ وفاقی کابینہ خود بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھے تاہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کے مسائل حل ہوں اور ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کروں گا۔

درخواست گزارنے سماعت کے دوران کہا کہ وزیراعظم خود شوگراں گئے لیکن بالاکوٹ متاثرین کے پاس نہیں آئے۔ وزیراعظم کے دل میں درد ہوتا تو وہ متاثرین کے پاس آتے۔ ہماری بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام اور ملتان منتقل ہونے والی امدادی رقم واپس کی جائے۔

ڈی جی ایرا نے کہا کہ ایراء نے 10 ہزار منصوبے مکمل کئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایک غسل خانہ بھی بنایا ہے تو بتا دیں۔ کے پی کے حکومت خود پر بہت فخر کرتی ہے لیکن کے پی کے حکومت نے متاثرین کے لئے کچھ نہیں کیا اور سرد موسم میں برفباری میں لوگ رہ رہے ہیں۔ متاثرین کی بحالی کا حکم دینا کیا اختیار سے تجاوز ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زمین کا تنازع بھی میرے دورے کے بعد حل ہوا اور مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ جوڈیشل ایکٹوسٹ ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کا پیسہ میٹرو اور بی آئی ایس پی پر خرچ ہوا۔ سڑک بنی نہیں، اسکول اسپتال بنا نہیں، کیا یہ منصوبے زیر زمین بنائے گئے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو معاملہ کا علم ہی نہیں تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس صوبے نے سب سے زیادہ پیار کیا اسکا ہی وزیراعظم کو پتہ نہیں اور ہمیں وزیراعظم کا جواب چاہیے۔

عدالت نے چیئرمین ایرا لیفٹیننٹ جنرل عمر حیات کو طلب کرتے ہوئے مکمل شدہ منصوبوں کی تفصیلات سمیت بی ایس پی اور میڑو منصوبوں کیلئے امدادی رقم منتقلی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جب کہ فنڈز کی فراہمی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت بتائے متاثرین کے لئے کتنی امداد آئی اور کہاں گئی۔ آگاہ کیا جائے حکومت کا متاثرین کی بحالی کے لئے کیا منصوبہ ہے۔