عدالت نے 63 سال قبل شہری کو الاٹ کی گئی زمین واپس لے لی

عدالت نے 63 سال قبل شہری کو الاٹ کی گئی زمین واپس لے لی

لاہور: ہائیکورٹ  نے  پنجاب حکومت کو 63 سال قبل شہری کو الاٹ کی گئی زمین واپس لینے کا حکم دے دیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ لگان بھی لیا جائے گا کیونکہ شہری نے درخواست بازی سے نیلامی رکوا رکھی تھی ۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے 63 سال قبل شہری کو الاٹ کی گئی زمین واپس لینے کا حکم سنا دیا ۔ پنجاب حکومت  نے شہری عطاء  رسول کو 1958 میں گرو مور فوڈ اسکیم کے تحت 3 برس کے لیے8 کنال  زمین الاٹ کی تھی۔

  پنجاب حکومت کی درخواست پر جسٹس انوار حسین نے فیصلے میں لکھا کہ حکومت 6 دہائیوں سے زمین کی نیلامی کے لیے  کوشش کرتی رہی لیکن عطاء رسول نے درخواست بازی سے نیلامی رکوا رکھی تھی۔  

عدالت نے اپنے فیصلے میں شہری سے لگان وصول کرنے کی بھی ہدایت کی اور  کہا کہ  پنجاب حکومت کو اجازت ہے کہ وہ شہری سے  زمین واپس لے کر آج کے دن تک کا لگان وصول کرے۔

عدالت نے فیصلہ میں لکھا کہ معاملہ سرکاری زمین کا ہے جو ریونیو کے دائرہ اختیار میں ہے،گرو مور فوڈ کی اسکیم 1956ء میں متعارف ہوئی جس کے تحت عطاء رسول کو 1958 میں 3 سال کے لیے زمین الاٹ ہوئی۔ 

 فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی قابض عطاء رسول یہ ثابت نہیں کر سکا کہ 3 سال کے بعد اسے زمین دوبارہ الاٹ ہوئی یا نہیں ۔  اسسٹنٹ کمشنر کالونیز نے زمین 9 سال بعد ضبط کرلی تاہم ایڈیشنل کمشنر نے عطاء رسول کو الاٹمنٹ 1977ء میں قانونی قرار دے دی، بعد ازاں  ممبر بورڈ آف ریونیو نے1994ء میں ایڈیشنل کمشنر کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔

 فیصلے کے مطابق اس دوران عطاء رسول متعدد درخواستیں دائر کرتا رہا جو خارج ہوتی رہیں جس پر اس نے پنجاب حکومت کے خلاف سول کورٹ میں دعوی دائر کر دیا، یہ دعویٰ2011 میں خارج ہوا، اس کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا گیا جو عطاء رسول کے حق میں آیاجس کے بعد پنجاب حکومت نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا ۔