کراچی گرین لائن بس سروس

کراچی گرین لائن بس سروس

کسی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کے انفراسٹرکچر یعنی تعمیراتی ڈھانچے پر ہوتا ہے اور پوری دنیا میں سڑکوں کو اس کا بنیادی ڈھانچہ تصور کیا جاتا ہے جو کسانوں کو منڈیوں سے جوڑتا ہے ۔جو تاجروں کو بازاروں سے جوڑتا ہے اور شہروں کو قصبوں سے جوڑتا ہے اور ترقی کا پہیہ چلتا رہتا ہے کیونکہ کارخانو ں کا مال دیہاتوں تک پہنچ جاتا ہے ۔اگر سڑکیں اور انفراسٹرکچر خراب ہو تو نا صرف صنعتوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے بلکہ ملک کی ترقی کا پہیہ بھی رک جاتا ہے ۔کراچی کے شہریوں کو سفر کی جدید اور آرام دہ اور بین الاقوامی معیار کی سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے کراچی گرین لائن بس منصوبہ مکمل ہو گیا ہے ۔وزیراعظم نے افتتاح بھی کیا ہے ۔گرین لائن بس سروس کا ٹریک بائیس کلو میٹر طویل ہے جس میں بائیس سٹیشنز ہیں ۔کرایہ پندرہ روپے سے 55روپے تک ہے۔گرین لائن پر چلنے والی بسیں یورو تھری معیار کی اور ہائبرڈ ہیں ۔ان میں ڈیزل کے ساتھ خودکار طریقے سے چارج ہونے والی بیٹری بھی استعمال ہو گی جس سے ایندھن کی بچت ہو گی بسوں میں خصوصی سسٹم نصب ہے جو انجن میں آگ لگنے کی صورت میں خودکار طریقے سے آگ بجھائے گا ۔اٹھارہ میٹر لمبی بسوں میں چالیس نشستیں ہیں ۔مسافر کھڑے ہو کر اور نشستوں پر بیٹھ کر بیک وقت 150افراد سفر کر سکیں گے ۔بسوں میں معذور اور خواتین کے لئے جگہ مخصوص ہے ہر بس میں دو ہیل چیئرز کی جگہ بھی مختص ہے ۔بس سٹیشن پر موجود سہولیات میں ایکسیلیٹر ز ،لفٹ سروس شامل ہے ۔اس کے علاوہ مسافروں کی سہولت کے لئے ٹکٹ وینڈنگ مشین بھی نصب کی گئی ہے ۔بس میں سیل فون چارجنگ کی سہولت بھی موجود ہے اورفائر اینڈ سیفٹی ایکوپمنٹ بھی لگایاگیا ہے ۔گرین لائن بس منصوبے کا آغاز 2014ء میں اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کیا تھا جس کا تخمینہ سولہ ارب روپے لگایاگیا تھا ایک سال میں منصوبہ مکمل ہونا تھا لیکن تحریک انصاف حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد منصوبہ چار سال تاخیر کا شکار ہوگیا اور تخمینہ لاگت سولہ ارب روپے سے بڑھ کر 35ارب تک پہنچ گئی ۔مسلم لیگ (ن) حکومت کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ تمام منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کیا ۔اسلام آباد،پنڈ ی اور ملتان میٹرو کو مقرر ہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔اربوں روپے کی بچت کی گئی ۔
لاہور میٹرو بس کی افتتاح تقریب میں اس وقت ترکی کے نائب وزیراعظم بیکر بزدیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میٹرو بس کے منصوبے کو گیارہ ماہ کی ریکارڈ مدت میں تکمیل کا سہرا شہباز شریف کے سر ہے ۔شہباز شریف نے گیارہ ماہ میں وہ کر کے دکھایا جو پاکستانی تاریخ میں اس سے قبل کسی نے نہیں کیا ہے ۔موجودہ حکومت میں کراچی گرین لائن سروس کا منصوبہ ہو،اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور بی آر ٹی کا منصوبہ ہوا ۔لاہور فلائی اوور ہو سب منصوبے تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں اور مقررہ مدت میں مکمل نہیں کئے گئے ۔قارئین ملک میں موٹرویز کا جال بچھانے کا اعزاز بھی سابقہ وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن)کے قائد محمد نواز شریف کو حاصل ہے ۔پاکستان کو جوڑنے کے لئے ایشیا میں پہلا موٹرو ے بنایا اور پاکستان کو نا صرف آپس میں جوڑ دیا بلکہ پاکستان کے دفاع کو بھی اس موٹروے کے ذریعے نا قابل تسخیر بنایا اور موٹرویز پاکستانی ایئر فورس کے لئے مشکل وقت میں رن وے کے کام آئے گا ۔ملک میں موٹرویز جیسے عظیم الشان منصوبے کا آغاز سابقہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پہلی مرتبہ حکومت میں آنے کے بعد کیا تھا اور جب نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے پانچ سالہ دو ر حکومت میں سترہ سو کلو میٹر موٹرویز تعمیر کر کے پورے ملک کو موٹروے کے ذریعے لنک کر دیا ۔کراچی سے لیکر ہزارہ تک موٹرویز کو مقررہ وقت میں مکمل کیا اور پاکستان میں جو بھی مسافر موٹروے پر سفر کرتا ہے وہ نواز شریف کو دعائیں دیتا ہے ۔محمد نواز شریف نے ملک میں موٹرویز کی بنیاد رکھی ۔موٹرویز کا سیمبل بن گئے اور نواز شریف ہی موٹرویز کے بانی ہیں ۔

مصنف کے بارے میں