گوجرہ موٹروے زیادتی کیس: ملزم اور متاثرہ لڑکی دوست نکلے، پولیس کا دعویٰ

Gojra Motorway rape case, the statement of the accused turned the case around
کیپشن: فائل فوٹو

فیصل آباد: گوجرہ موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ گرفتار ملزم کے ابتدائی بیان نے کیس کا رخ ہی موڑ دیا ہے۔ ایف آئی آر میں درج کرایا گیا تھا کہ لڑکی کو نوکری کے بہانے بلا کر مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن ملزم کا دعویٰ ہے کہ ہم دونوں کی پہلے سے دوستی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم نے ابتدائی بیان میں بتایا اس کی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہائشی لڑکی سے 15 روز قبل ٹیلی فون پر دوستی ہوئی تھی۔ لڑکی نے خود فرمائش کی تھی کہ مجھے اور میری دوست کو گاڑی میں فیصل آباد چھوڑ آئیں۔

ادھر ڈی ایس پی گوجرہ نے بھی مبینہ زیادتی کیس پر بات کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ یہ درست ہے کہ متاثرہ لڑکی اور ملزم کا پہلے سے ہی رابطہ تھا۔ دونوں کے درمیان تصاویر کا بھی تبادلہ ہوا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کا مستقل ایڈریس نہیں مل رہا۔ کال ڈیٹا ریکارڈ سے اس کی پوزیشن واضح نہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد اور ملتان سے اس کے زیر استعمال موبائل کے سنگل موصول ہوئے ہیں۔ اسے تفتیش کیلئے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس حکام نے کہا تھا کہ متاثرہ لڑکی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہائشی ہے جسے نوکری کا جھانسہ دے کر گوجرہ بلایا گیا تھا۔ ملزمان اسے گاڑی میں بٹھا کر موٹروے پر لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بنا کر فیصل آباد انٹر چینج کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔

پولیس نے اس معاملے کی ایف آئی آر درج کرکے لڑکی کیساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث حماد اور رمضان نامی مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا، ان کی نشاندہی پر واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کی گئی تھی۔

ادھر میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کے جسم پر مختلف ہاتھوں سے کھینچا تانی کے نشانات بھی ملے ہیں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال گوجرہ ڈاکٹر مسعود احمد ورک کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے دوران سامنے آنے والے تمام شواہد پنجاب فرانزک لیب کو بھجوا دئیے گئے ہیں۔