فیصل واڈا کی نااہلی کے خلاف درخواست  قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

فیصل واڈا کی نااہلی کے خلاف درخواست  قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواست  قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ  میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واڈا کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست  قابل سماعت ہونے سے متعلق  کیس کی  سماعت  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے  کی۔

پی ٹی آئی رہنما فیصل واڈا کی جانب سے وکیل وسیم سجاد عدالت میں پیش  ہوئے،  وکیل وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کورٹ آف لاء نہیں، آئین کےآرٹیکل 62 ون ایف کےتحت الیکشن کمیشن نااہلی کافیصلہ نہیں سناسکتا۔

درخواست کی سماعت کے آغاز پر فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد نے اپنے دلائل میں بتایا کہ الیکشن کمیشن نے میرے مؤکل کو جھوٹے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہل قرار دیا ہے اور انہیں تمام تنخواہیں، مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں تاحیات نا اہلی سزائے موت کی طرح ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید  کہا کہ فیصل واؤڈا نے جون 2018 ء میں کاغذات نامزدگی کیلئے بیان حلفی جمع کرایا تھا، پھر 3 مارچ کو بطور رکن قومی اسمبلی استعفیٰ دے دیا تھا،اب فیصل واؤڈا بطور رکن اسمبلی مستعفی ہوچکے اور الیکشن کمیشن نے بطور سینیٹر بھی نااہل قرار دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا آرڈر تھا کہ بیان حلفی غلط نکلا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، انہوں نے کہا کہ یہ کوئی عام کیس نہیں، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کا کیا کرے ؟  کیا کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل شہریت چھوڑی تھی یا نہیں؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر جھوٹا بیان حلفی ہے تو قومی اسمبلی کی حد تک نااہلی ہوسکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کیس کو جسٹس منیب اختر نے ڈسکس کیا۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز فیصل واؤڈا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہلی کو چیلنج کیا تھا۔

مصنف کے بارے میں