دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کیلئے قومی سکواڈ کا انتخاب، محمد عامر بھی خاموش نہ رہ سکے

دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کیلئے قومی سکواڈ کا انتخاب، محمد عامر بھی خاموش نہ رہ سکے
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر نے کہا ہے کہ دورہ افریقہ اور زمبابوے کیلئے قومی سکواڈ کی سلیکشن میں میرٹ کا اتنا خیال نہیں رکھا گیا بلکہ منتخب کردہ سکواڈ کو پبلک چوائس کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ 
تفصیلات کے مطابق نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ ماضی کی طرح موجودہ سلیکشن کمیٹی کا بھی سینئرز کے ساتھ رویہ آئیڈیل نہیں، ٹیم میں شامل ہونا یا باہر ہونا کھیل کا حصہ ہے لیکن سلیکٹرز کو یاسر شاہ اور حارث سہیل جیسے سینئر کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے سے قبل اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ جون میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) دوبارہ شروع کرانے کا اعلان خوش آئند ضرور ہے مگر اب تک سامنے آنے والی خامیوں کو ہر لحاظ سے دور کر کے بائیو سیکیور ببل محفوظ بنانا بھی بہت ضروری ہے، ہوٹل میں کھلاڑیوں کے سوا کسی کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور کھلاڑیوں کے ٹھہرنے والی جگہ پر بیرونی مداخلت کے تمام امکانات کو ختم کرنا بہت زیادہ ضروری ہو گا۔ 
فاسٹ باؤلر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں ریٹائرمنٹ سے متعلق اپنے فیصلے پر قائم ہوں اور دوبارہ سبز شرٹ پہننے کا باب ختم ہوچکا، میرا مصباح الحق اور وقار یونس سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، وہ میرے بڑے بھائیوں کی طرح ہیں اور دونوں سے بہت کچھ سیکھا ہے لیکن مجھے اگر کارکردگی کی بنیاد پ ٹیم سے ڈراپ کیا جاتا تو اف تک نہ کرنا، مگر کارکردگی کو دیکھنے کے بجائے میری ذات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ 
 محمد عامر کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم مینجمنٹ کو اپنے کھلاڑیوں کو ہر صورت سپورٹ کرنا چاہئے، بھارت کے جسپریت بمرا کی مثال سب کے سامنے ہے، چند میچز میں وہ زیادہ وکٹیں نہیں لے پائے لیکن کسی نے تنقید نہیں کی اور ان کا اعتماد بڑھایا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، پاکستان میں بھی اس کلچر کو پروان چڑھانا ہو گا۔