مجھے زبردستی کھانا کھلایا گیا اور باندھ کر شیو کی گئی، شہباز گل کا عدالت میں بیان

مجھے زبردستی کھانا کھلایا گیا اور باندھ کر شیو کی گئی، شہباز گل کا عدالت میں بیان

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو عدالت میں پیش کر دیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر افواج پاکستان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام کے مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے جس میں ان کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ کیا جائے گا۔ 
ذرائع کے مطابق عدالت نے شہباز گل کو ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس پر پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو عدالت میں پیش کر دیا اور اب جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان ان کی میڈیکل رپورٹ دیکھنے کے بعد جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کریں گے۔
پولیس شہبازگل کو کالے شیشوں والی گاڑی میں اسلام آباد کچہری لائی اوران پر سفید چادر ڈال کر عدالت تک لے جایا گیا جبکہ اس موقع پر پولیس نے غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں جانے سے روک دیا۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر ہی شہباز گل بول پڑے اور کہا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لے کر آیا ہے، کہا آپ کی ضمانت ہو گئی ہے اور مچلکے جمع کرائے ہیں، مجھے پرائیویٹ گاڑی میں بٹھایا گیا ور ادھر لے آئے، گزشتہ رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں، مجھ سے کسی کو نہیں ملنے دیا جا رہا، کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے، مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا کھلایا اور جوس پلایا، پھر رات 3 بجے دوبارہ 6 سے 7 لوگ آئے اور مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی۔ 
شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے زبردستی باندھ کر 10 سے 12 بندوں نے شیو کی، میں مونچھیں نہیں رکھنا لیکن میری مونچھیں چھوڑ دی گئیں، مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی جس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں۔ 
قبل ازیں سماعت کے دوران جج نے استفسار کیا کہ کیس کی فائنل کہاں ہے جس پر نائب کورٹ نے جواب دیا کہ وہ ہائیکورٹ میں ہے اور ریکارڈ بھی ادھر ہی ہے۔ عدالت نے کیس کی فائل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تو شہباز گل کے وکیل نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، وہاں فیصلہ محفوظ ہوا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں