پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کر دی

پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کر دی
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کے خلاف ابتدائی نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے جس کی سماعت 28 مئی کو ہو گی جبکہ جامع اپیل کچھ روز میں دائر کی جائے گی۔ 
ذرائع کے مطابق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب بلدیاتی اداروں سے متعلق نیا قانون لارہا ہے جس کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کو زیادہ با اختیار بنایا جائے گا جبکہ 2016ءکے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے سے مسائل ہوں گے لہٰذا سپریم کورٹ بلدیاتی اداروں کی بحالی کے 25 مارچ کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ 
واضح رہے کہ 5 مئی 2019ءکو گورنر پنجاب کی جانب سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ (پی ایل جی اے) پر دستخط کے بعد تقریباً 58 ہزار بلدیاتی نمائندوں کو ان کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی گھر بھیج دیا گیا اور ان میں سے زیادہ تر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے تھے۔ 
مذکورہ بلدیاتی نمائندوں نے بعد ازاں سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی اور رواں سال 25 مارچ کو مختصر فیصلے میں بلدیاتی نظام بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ 
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا اور بلدیاتی نمائندوں کو انتظامی کام بھی نہیں کرنے دیا جا رہا اور اب پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کے ذریعے بلدیاتی نظام کی بحالی کے مختصر فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کر دی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے 25 مارچ کے فیصلے کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری ہونا ابھی باقی ہے۔ 
یاد رہے کہ رواں سال 25 مارچ کو دئیے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں، عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کیلئے منتخب کیا، ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ آرٹیکل 140 کے تحت قانون بنا سکتے ہیں مگر ادارے کو ختم نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے، حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یابلدیاتی ہو۔