پشاور میں ابھی تک پولنگ کی کیا صورتحال ہے، اہم تفصیل جان لیں

پشاور میں ابھی تک پولنگ کی کیا صورتحال ہے، اہم تفصیل جان لیں

پشاور: ملک کے دوسرے حصوں کی طرح پشاور سمیت صوبے بھر میں الیکشن کے روز سیکورٹی انتہائی سخت رہی جبکہ کوئٹہ بم دھماکے کے بعد شہر میں سیکورٹی ریڈ الرٹ کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق، پچیس جولائی کی صبح سے ہی پشاورمیں سیکورٹی انتہائی سخت تھی اور شہر میں اضافی پولیس ناکے بھی قائم کئے گئے تھے جبکہ جی ٹی روڈ سمیت ہشت نگری اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر جدید اسلحہ سے لیس اہلکاروں کو اضافی ناکوں پر تعینات کیاگیا ۔ پولنگ سٹیشنوں کی طرف جانے والے راستوں پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی تاہم کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد شہر میں سیکورٹی ریڈ الرٹ کر دی گئی اور پولنگ سٹیشنوں کے راستے مختلف رکاوٹو ں کے ذریعے بند کر دیئے گئے جبکہ خواتین پولنگ سٹیشنوں کی طرف جانے والے راستوں پر مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کر کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کر نے کے ساتھ ساتھ اہلکار بھی تعینات رہے ۔

الیکشن کے دن پشاورکے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت تمام بڑوں ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ رہی اور ڈاکٹروں سمیت ہسپتال کا عملہ ڈیوٹیوں پر موجود رہا ۔اسی طرح امدادی ادارے 1122کے اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی تھیں اور اہلکار دفاتر میں ڈیوٹیوں پر موجود رہے ۔الیکشن کے دن کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ رہی اور ڈاکٹرو ں سمیت طبی عملہ ڈیوٹیوں پر موجود رہا جبکہ 1122کے اہلکاروں کی بھی چھٹیاں منسوخ کی گئی تھیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے ڈیوٹیوں پر موجود رہے ۔

پورے ملک کی طرح صوبائی دارالحکومت پشاورمیں بھی الیکشن کےلئے پولنگ بدھ کی صبح 8بجے شروع ہوئی اور شام 6بجے تک جاری رہے گی تاہم پولنگ کے آغاز پر پشاورکے پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی تعداد انتہائی کم رہی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا ۔صبح 8سے 10بجے تک پولنگ سٹیشنوں پر ووٹرز نہ ہونے کے برابر تھے تاہم 10بجے کے بعد شہریوں نے ووٹ ڈالنے کےلئے پولنگ سٹیشنوں کا رخ کیا اور اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔پولنگ کاعملہ بروقت ڈیوٹیوںپر موجود رہا جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد 10بجے کے بعد پولنگ سٹیشنوں کو ووٹ پول کرنے کےلئے پہنچی ۔

پشاور میں خواتین کی بھی بڑی تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔اندرون شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے خاندان کے سربراہ کے ہمراہ پولنگ سٹیشنوں کا رخ کیا اور ووٹ پول کیا ۔خواتین کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے کےلئے سیاسی جماعتوں نے ٹرانسپورٹ بھی فراہم کی تاہم زیادہ تر افراد ذاتی گاڑیوں میںاپنے گھروں کی خواتین کو پولنگ سٹیشنوں تک لے گئے جہاں انہوں نے اپنی من پسند پارٹی اور امیدوار کو ووٹ ڈالا ۔شہری علاقوں کے علاوہ مضافاتی علاقوں میں صبح 10بجے تک خواتین کم تعداد میں پولنگ سٹیشنوں کو ووٹ ڈالنے گئیں تاہم اس کے بعد خواتین کے ووٹوں کے ٹرن آﺅٹ میں بھی اضافہ دیکھا گیا ۔

مختلف سیاسی جماعتوں نے پارٹی کارکنوں کےلئے کھانے کا خصوصی انتظام کیا جس پر کارکنوں سمیت مفت خوروں نے بھی ہاتھ صاف کیا جبکہ پیشہ ور گداگروں نے ٹوپیاں بدل بدل کر رنگ برنگی ڈشز سے پیٹ بھرا۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کے دن کارکنوں کو پولنگ کیمپوں تک کھانے پہنچانے کا بھی خصوصی انتظام کیاگیا تھا اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے باورچیوں کو خصوصی آرڈر دے رکھے تھے جنہوں نے بریانی اور زردہ سمیت قورمہ اور دیگر کھانے اور مشروبات کارکنو ں کو کیمپوں تک پہنچائے تاہم اس دوران مفت خوروں نے بھی ان کھانوں اور مشروبات پر ہاتھ صاف کیا اور ساتھ ہی پیشہ ور گداگروں نے بھی ٹوپیاں بدل بدل کر ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ جا کر رنگ برنگی کھانے کھائے ۔

الیکشن کمیشن کے احکاما ت پر عملدرآمد کرتے ہوئے پشاورمیں کسی کو بھی بغیر قومی شناختی کارڈ پولنگ سٹیشن جانے نہیں دیاگیا اور قومی شناختی کارڈ دکھانے والے کو ہی ووٹ ڈالنے کےلئے پولنگ سٹیشن جانے کی اجازت دی گئی ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خصوصی احکامات جاری کئے گئے تھے کہ قومی شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو بھی پولنگ سٹیشن جانے نہ دیا جائے اور نہ ہی ووٹ پول کرنے کی اجازت دی جائے جس پر عمل کرتے ہوئے سیکورٹی ڈیوٹیوں پر مامور اہلکاروں نے بغیر قومی شناختی کارڈ کسی کو بھی پولنگ سٹیشن جانے نہیں دیا اور قومی شناختی کارڈ دکھانے والے کو ہی پولنگ سٹیشن جانے کی اجازت دی گئی ۔

پشاور میں ووٹ ڈالنے کےلئے پولنگ سٹیشن جانے والے افراد کو موبائل فون ساتھ لے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ کئی افراد کو پولنگ سٹیشنوں سے موبائل ہونے پر واپس کر دیاگیا جنہوں نے یا تو موبائل فون گھروں میں رکھ کر ووٹ پول کیا یا پولنگ سٹیشنوں کے باہر موبائل فون دوستوں کے حوالے کر کے ووٹ ڈالا ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے بار بار ہدایات کے باوجود بیشتر افراد اپنے ساتھ موبائل فون لیکر پولنگ سٹیشن پہنچ گئے تاہم انہیں اندر جانے نہیں دیاگیا جس پر انہوں نے موبائل فون یا تو واپس گھروں میں رکھا یا دوستوں کے حوالے کر کے ووٹ پول کیا ۔

صوبائی دارالحکومت پشاور میں الیکشن کے دن صرف پشاوری رہ گئے جبکہ عام تعطیل ہونے پر شہر میں سناٹا چھایا رہا اور ساتھ ہی شہر کی تمام مارکیٹوں سمیت بازار بند رہے اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب تھی ۔تفصیلات کے مطابق پشاورمیں کاروبار سمیت ملازمت اور دیگر امور سے وابستہ افراد نے گزشتہ روز ہی ووٹ ڈالنے کےلئے آبائی علاقوں کا رخ کرلیا تھا جس کی وجہ سے پشاورمیں الیکشن کے دن صرف پشاوری رہ گئے جبکہ دوسری جانب عام تعطیل ہونے پر شہر میں سناٹا چھایارہا اور تمام مارکیٹوں سمیت بازار اور دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب تھی ۔بچوں نے خالی سڑکوں پر کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا ۔