حکومت کا اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، شاہ محمود قریشی

 حکومت کا اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، شاہ محمود قریشی
کیپشن: Image Source: File Photo

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کا اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں. 

تفصیلات کے مطابق ، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے  پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ اٹھارہویں ترمیم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کر رہا اور نہ ہی حکومت اسے ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لیکن دیکھنا ہوگا کہ جس مقصد کیلئے اٹھارہویں ترمیم لائی گئی، کیا اس کی روح پر عمل ہوا؟ صرف مرکز کی طرف نہ دیکھیں صوبے اپنا نظام وضع کریں۔ صوبوں کو مرکزی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اس سارے عمل کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔

ادھر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق کام کی بجائے سندھ کے اقدامات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پہلی بار وفاق اور وزیراعظم صوبوں سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے خلاف وزیراعظم کے بیانات ابہام پیدا کر رہے ہیں، چندہ اکٹھا کرنا ہی ہر مسئلے کا حل نہیں ہے۔ 18 ویں ترمیم صوبوں کو اختیار دیتی ہے لیکن وفاقی حکومت کو راہ فرار نہیں دیتی، قومی سطح پر پالیسی بنانے کی ذمہ داری وفاق کی ہی ہے اور اس وقت وہاں قیادت کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا  کہ جب وفاق سندھ کے ہسپتال چھیننا چاہتا ہے تو اُس وقت اٹھارویں ترمیم نظر نہیں آتی، اگر 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کا کوئی کردار نہیں رہا تو پھر ملک میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا ادارہ کیوں موجود ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ایک ملک بن کے سوچنے کا ہے، وزیر اعظم کے بیانات نہایت غیر ذمہ دارانہ ہیں، ہر صوبہ اپنی صلاحیت کے مطابق حالات کا مقابلہ کرنے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم متفقہ قومی دستاویز ہے، اس کیساتھ چھیڑ چھاڑ سے نئے تنازعات جنم لیں گے، کورونا بحران میں نیا محاذ کھولنے کی کیا منطق ہے؟

لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کا اس وقت مسئلہ کورونا بحران سے نمٹنا ہے، ایسے میں اٹھارویں ترمیم پر نیا محاذ کھولنے کی کیا منطق ہے؟