رجسٹرار سپریم کورٹ عمران خان کے کیس فوری مقرر کردیتا ہے، اسے تبدیل کیا جائے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کو خط 

رجسٹرار سپریم کورٹ عمران خان کے کیس فوری مقرر کردیتا ہے، اسے تبدیل کیا جائے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کو خط 
سورس: File

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط ارسال کردیا۔ خط میں ماضی کے چیف جسٹس صاحبان کی اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خط میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری تبدیل کرکے اہل رجسٹرار تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط ارسال کردیا۔ خط میں ماضی کے چیف جسٹس صاحبان کی اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خط میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری تبدیل کرکے اہل رجسٹرار تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

خط کے متن کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ حکومتی ملازم ہے جو ڈیپوٹیشن پر آیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے مقدمات رجسٹرار سپریم کورٹ فوری سماعت کیلئے مقرر کر دیتا تھا ۔ عام مقدمات میں اعتراضات عائد کیے جاتے تھے اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی عام پریکٹس رہی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ماضی کے چیف جسٹس صاحبان ثاقب نثار اور گلزار احمد کے دور میں سینئر ججوں کی سپریم کورٹ تعیناتی کو نظرانداز کیا جاتا رہا۔ ایک تجربہ کار جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی سے عام آدمی کو نہ صرف فائدہ ہوگا بلکہ پبلک منی کی بچت ہوگی۔ اس دوران میں سینئر جج کی تعیناتی کے بجائے اہل جج کی اصطلاح متعارف کرائی گئی ۔

ثاقب نثار اور گلزار احمد نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو نظرانداز کرکے جونیئر ججز کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا،ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور سینئر ججز کو نظرانداز کرنے سے یہ تاثر قائم ہوا کہ وہ اہل نہیں۔ ممبر جوڈیشل کمیشن جسٹس مقبول باقر نے بھی جونیئر ججز کی سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کر چکے ہیں ۔

خط میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو تبدیل کرکے کسی اہل شخص کو سیکرٹری جوڈیشل کمیشن تعینات کیا جائے ۔ کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی عام پریکٹس رہی ہے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے مقدمات رجسٹرار سپریم کورٹ فوری سماعت کیلئے مقرر کر دیتا تھا  جو مقدمات عمران خان یا تحریک انصاف کیخلاف دائر ہوئے وہ جان بوجھ کر مقرر نہ کیے گئے۔ ادھار پر لیے گئے رجسٹرار نے دیگر قابل افسران کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے۔ عوام کا یہ تاثر کہ عدلیہ آزاد نہیں ۔ عوام اعتماد کے بغیر عدالتی فیصلے اپنی ساکھ کھو دیتے ہیں۔   خط کی کاپی سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور گلزار احمد کو بھی ارسال کردی گئی ہے ۔

مصنف کے بارے میں