رمضان المبار ک کا دوسرا دن اور تاریخ اسلامی کے اہم واقعات

 رمضان المبار ک کا دوسرا دن اور تاریخ اسلامی کے اہم واقعات

رمضان لمبارک کے دوسرے دن (دو رمضان المبارک )کو پوری اسلامی تاریخ میں مختلف اہم واقعات پیش آئے تھے۔اسی تاریخ کو بنو امیہ نے قیروان شہر کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔عبدالملک بن مروان خلیفہ بنا تھا۔ بلاط الشہداء کی جنگ لڑی گئی تھی اور اسلام کے مایہ ناز مورخ اور ماہر علم البشریات عبدالرحمان بن خلدون تیونس (تونس) میں پیدا ہوئے تھے۔

ماہر آثار قدیمہ وسیم عفیفی کے مطابق سنہ 50 ہجری کا سال افریقا کی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔حضرت عقبہ بن نافع کی جنگی فتوحات کے نتیجے میں شمالی افریقا کے علاقے اسلامی سلطنت کے زیر نگیں آگئے تھے۔

اسی سال حضرت عقبہ بن نافع نے القیروان شہر کی بنیاد رکھی تھی اور وہاں ایک مسجد تعمیر کی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کے لیے مخصوص ایک شہر کی تعمیر سے ہی علاقے میں اسلام کو پھیلایا جاسکتا ہے۔اس شہر کو آباد کرنے کا ایک مقصد وہاں صرف مسلمانوں کو بسانا تھا۔

سنہ 65 ہجری میں عبدالملک بن مروان بنو امیہ کا خلیفہ بنا تھا۔انھوں نے بنی امیہ کی حکومت کو مستحکم کیا تھا اور ان کے دور میں حکومت کے خلاف بہت سی آویزشوں اور شورشوں کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

عبدالملک بن مروان سنہ 23 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے تھے۔وہ وہیں پلےبڑھے اور ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔بعد میں وہ دمشق چلے گئے تھے جہاں انھوں نے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی تھی۔

انھوں نے پہلی اسلامی کرنسی (سکے) کا اجراء کیا تھا۔یہ اسلامی ریاست کی معیشت کی آزادی کی جانب ایک اہم قدم تھا اور اس کی وجہ سے اس کی معیشت کا غیرملکی کرنسیوں پر انحصار ختم ہوگیا تھا۔

دو رمضان المبارک ہی کو طورس کی جنگ لڑی گئی تھی۔ یہ اسلامی تاریخ میں معرکہ بلاط الشہداء کے نام سے معروف ہے۔فرانسیسی فوج کے ساتھ اس جنگ میں اسلامی لشکر کو شکست فاش ہوئی تھی اور مسلمانوں کو بھاری جان نقصان اٹھانا پڑا تھا۔اس جنگ میں اندلس کے گورنر جنرل اور مسلم فوج کے سپہ سالار عبدالرحمان الغافقی شہید ہوگئے تھے۔

اس جنگ میں فرانسیسی فوج کی قیادت چارلس مارٹل کررہے تھے۔ یہ جنگ فرانس کے شہروں پوائترس اور طورس کے درمیان واقع علاقےمیں لڑی گئی تھی۔

دو رمضان 732 ہجری کو مورخ ، ماہر علم البشریات ، دانش ور اور فلسفی زيد عبد الرحمن بن محمد ابن خلدون الحضرمی الإشبيلی تونس میں پیدا ہوئے تھے۔وہ قرآن مجید کے حافظ تھے۔ انھوں نے فقہ ، منطق اور فلسفے سمیت مختلف علوم وفنون سیکھے تھے۔.

وہ کئی برس تک افریقا کے مختلف حکمرانوں کے ادوار حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہے تھے۔اس کے بعد وہ اندلس کے شہر غرناطہ چلے گئے تھے لیکن وہاں ان کے خلاف جب سازشوں کے جال بنے گئے تو وہ افریقا لوٹ آئے تھے اور الجزائر میں واقع قصبے قلعہ ابن سلامہ میں کئی سال تک مقیم رہے تھے۔ اسی عرصے کے دوران میں انھوں نے اپنا مشہور مقدمہ قلم بند کیا اور تاریخ لکھنا شروع کی تھی۔انھوں نے اپنے مشہور زمانہ مقدمے میں سماجیات ،سیاسیات اور تاریخ کے بارے میں اپنے نظریات پیش کیے ہیں اور ان کے بعض نظریات کا آج کے حالات میں بھی بعینہ اطلاق کیا جاسکتا ہے۔

ابن خلدون کا 78 برس کی عمر میں مصر میں انتقال ہوا تھا ۔انھیں قاہرہ کے شمال میں واقع باب النصر میں صوفیہ کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔