ہم وفاقی حکومت سے بالکل خوش نہیں، سپریم کورٹ کا برہمی کا اظہار

ہم وفاقی حکومت سے بالکل خوش نہیں، سپریم کورٹ کا برہمی کا اظہار
کیپشن: فوٹو فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم وفاقی حکومت سے بالکل خوش نہیں،مگر حکومتی پالیسی میں مداخلت نہیں کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق صنعتی کارکنوں کو ورکرز ویلفیئر فنڈ سے ادائیگیوں کے معاملہ کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری سمندر پار پاکستانی عدالت میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو 17 جنوری تک ادائیگیاں کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت چلنے والے اداروں کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ حکومت کے لوگ عدالت سے آدھا سچ بول رہے ہیں، حکومتی عہدے دار ایک شمال کی بات کرتا ہے ایک جنوب کی طرف جارہا ہے، وفاقی حکومت کیوں پیسہ ورکرز ویلفیئرفنڈ میں منتقل نہیں کر رہی، آپ صرف یہ بتادیں کتنے سالوں سے ڈیتھ گرانٹ ریلیز نہیں ہوئی، کیا لوگ اپنی لاشیں لا کر سیکرٹریٹ میں رکھ دیں؟ حکومت بتائے یہ پیسہ کس کا ہے؟۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، 124 ارب روپے کا تعین ہو چکا ہے، غبن ہوا تو معاملہ نیب کو بھجوائیں گے، 2013 سے کسی کو فوتگی پررقم نہیں ملی۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم وفاقی حکومت سے بالکل خوش نہیں، مگر حکومتی پالیسی میں مداخلت نہیں کریں گے، بیوروکریسی ہمارے کندھوں پر بندوقیں رکھ کر نہ چلائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔


ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے جواب دیا کہ یہ پیسہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کا ہی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کو امانت دی جائے توآپ لوگ گدھ بن کر بیٹھ جاتے ہیں، سیکرٹری اوورسیز اتنی ٹال مٹول مناسب نہیں ہے، عدالت اپنا کام کرے گی باقی ادارے بھی اپنا کام کریں، حکومت اگر کام نہیں کرے گی تو کسی تیسرے فریق سے کام کروا لیں گے۔