سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ اپوزیشن اور تاجر ایکشن کمیٹی نے مسترد کر دیا

سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ اپوزیشن اور تاجر ایکشن کمیٹی نے مسترد کر دیا
کیپشن: سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ اپوزیشن اور تاجر ایکشن کمیٹی نے مسترد کر دیا
سورس: فائل فوٹو

کراچی: سندھ میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف اور تاجرایکشن کمیٹی نے صوبے میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔

آل کراچی تاجر اتحاد نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کو نہیں بلایا گیا جو ٹھیک نہیں۔ این سی او سی کی تجاویز پورے ملک کے لئے ہیں لیکن سندھ میں معاملہ الٹا ہے۔ حکومت سندھ مکمل لاک ڈاؤن کا تجارت کش فیصلہ فوری واپس لے۔ فیصلے سے غریب مزدور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے 45 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔

سندھ ٹاسک فورس نے مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ این سی او سی کی مخاصمت میں کیا اور مکمل لاک ڈاون سے کراچی کے تاجروں کو 50 ارب روپے سے زائد نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن سنٹرز کی سہولت اور استعداد میں اضافہ کیے بغیر عوام کو سزا دینا نا انصافی ہے۔ فیصلے کے خلاف تاجر احتجاج پر مجبور ہوئے تو اس کی ذمے دار حکومت سندھ ہو گی۔

کنوینئر تاجر ایکشن کمیٹی رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومتی وفد کو مکمل لاک ڈاون نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ فیصلے سے تاجروں میں مایوسی پھیلے گی۔ لاک ڈاون کا فیصلہ تاجر دشمنی ہے۔

پی ٹی آئی نے بھی سندھ حکومت کے مکمل لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ حکومت کوا سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنانی چاہیے تھی۔ این سی او سی کے فیصلوں سے پاکستان بہت بڑی مصیبتوں سے بچا ہے۔ فیصلوں میں تمام ادارے اور اسٹیک ہولڈر آن بورڈ ہوتے ہیں۔ سندھ میں لاک ڈاون نادر شاہی لاک ڈاون کے مترادف ہے۔ پورے ملک میں صوبے سندھ کا ریشو ویکسین میں کم رہا۔ صوبہ سندھ نے ایک بھی ویکسین نہیں خریدی۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ 69 لاکھ ویکسین وفاق نے صوبے کو فراہم کی ہے۔ مرتضیٰ وہاب اس صورت حال پر جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس فیصلے سے غریب لوگ اور تاجر برادری پریشان ہوگی۔ شہر کراچی میں کچی آبادیاں ہیں ایک گھر میں 10 لوگ رہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں ویکسین بڑی تعداد میں موجود ہے مگر لگائی نہیں ج ارہی ہے۔ ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو سندھ حکومت نے تنخواہیں نہیں دیں۔ ہم صرف اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں مگر اس سے پہلے تاجر برادری اور غریبوں کے لیے پیکج لایا جائے۔