انوکھی یات۔ٹو

انوکھی یات۔ٹو

دوستو، چلیں ایک بار ایسی خبروںکا تذکرہ ہوجائے جو خود ہمارے لئے بھی بالکل نئی تھیں۔۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر ایسی جس سے ہمارے علم میں اضافہ ہو ،ہم اسے دوسروں سے شیئر کریں، بس اسی مینوفیکچرنگ فالٹ کے تحت ہم ایک بار پھر کچھ مزید انوکھی خبروں کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔۔
ہمیں یوںلگتا تھا کہ جب بھی ہم جہاز میں سفرکرتے ہیں تو جہازکی لینڈنگ یا ٹیک آف کے وقت ہمارے کانوں میں سیٹیاں بجنے لگتی ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا، اس کا حل کیا ہے؟ ہمیں قطعی اس کا علم نہیں تھا۔ لیکن اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ فضائی سفر کے دوران جب طیارہ ٹیک آف یا لینڈنگ کرتا ہے تو کیبن میں ہوا کا دباؤ تیزی سے تبدیل ہوتا ہے جس سے ایک عجیب ناگوار گزرنے والی آواز پیدا ہوتی ہے جس سے کان بج اٹھتے ہیں۔ایک ائرہوسٹس نے اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں اس آواز سے کانوں کو بچانے کا آسان طریقہ بتا دیا ہے۔ پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا ہے کہ ایسے وقت میں چیونگم یا کوئی ٹافی آپ کے کانوں کو اس آواز سے بچا سکتی ہے۔ائرہوسٹس کے مطابق مسافروں کو اپنے پاس چیونگم یا کوئی ٹافی رکھنی چاہیے اور ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت اس چیونگم کو چبانا یا ٹافی کو چوسنا شروع کر دینا چاہیے۔ کچھ ایسی ادویات بھی ہیں جو اس صورتحال میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔ائرہوسٹس کا کہنا ہے کہ ،میں ہمیشہ اپنے ساتھ کسی طرح کا ’نوزا سپرے‘ یا کولڈ میڈیسن رکھتی ہوں اور ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت انہیں استعمال کرتی ہوں۔ اگر سفر ختم ہونے اور آپ کے گھر یا ہوٹل پہنچ جانے کے بعد بھی آپ کے کانوں کی گونج ختم نہ ہو رہی ہو تو ایسی صورت میں گرم پانی سے نہائیں۔ پانی جتنا زیادہ گرم ہو اتنا فائدہ مند ہو گا اور اس میں آپ کو کم از کم 10منٹ تک نہانا ہو گا۔ اس طرح آپ کے کان نارمل ہو جائیں گے۔یہ معلومات لینے کے بعد اب ہم نے تہیہ کیا ہے کہ جب بھی فضائی سفر کریں گے تو ٹافی یا چیونگم ضرور ساتھ رکھیں گے۔
ایک خبرکے مطابق بھارتی ریاست اڑیسہ میں باراتیوں کی جانب سے تیز میوزک اور ڈھول باجے کی دھمک سے 63 مرغیوں کو دل کا دورہ پڑا اور وہ ہلاک ہوگئیں، جس کے بعد مرغیوں کے مالک نے باراتیوں کیخلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولٹری فارم کے مالک رنجیت پریڑا نے اپنے پڑوسی کیخلاف نِلاگری پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ بھارت میں ہی ہونے والے ایک سروے کے مطابق بھارت کی تین بڑی ریاستوں کی 80 فیصد خواتین نے شوہروں کے اپنی بیویوں پر ہاتھ اُٹھانے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ دیگر ریاستوں میں بھی 50 فیصد سے زائد خواتین شوہروں کے تشدد کے حق میں ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاستوں تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک میں بالترتیب 84، 84 اور 77 فیصد خواتین نے شوہروں کے بیویوں پر تشدد کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوہروں کو بیویوں کی پٹائی کرنے کا حق ہے۔حالیہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (NHFS) میں ملک بھر کی ریاستوں میں خواتین سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ ’’آپ کے خیال میں شوہر کا اپنی بیوی پر تشدد کرنا درست ہے؟ جواب ہاں یا نہ میں دینا تھا۔۔سروے میں سوال کے ساتھ ممکنہ حالات جیسے شوہر کو بیوی کی وفا پر شک ہو، سسرال والوں کی بے عزتی کرتی ہو، شوہر کے ساتھ بحث کرتی ہو، جنسی تعلق کرنے سے انکار کرتی ہو، بتائے بغیر باہر نکل جاتی ہو، گھر یا بچوں کو نظر انداز کرتی ہو اور اچھا کھانا نہیں بناتی ہو رکھے گئے تھے۔سروے کے مطابق 18 میں سے 14 ریاستوں کی 50 فیصد سے زائد خواتین مردوں کو مخصوص حالات میں اپنی بیویوں کو مارنے کو درست قرار دیتی ہیں جب کہ بہت ہی کم خواتین نے اس عمل کو غیر معقول قرار دیا۔نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق تلنگانہ، کرناٹک اور آندھرا پردیش میں نتائج بہت دلچسپ ہیں جہاں تقریباً 80 فیصد خواتین نے مردوں کے بیویوں پر تشدد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ منی پور میں 66 فیصد، کیرالہ میں 52، مہاراشٹر میں 44 اور مغربی بنگال میں 42 فیصد خواتین نے مردوں کے تشدد کو درست کہا۔نیشنل فیملی ہیلتھ کے افسران کا کہنا ہے کہ کوئی بھی وجہ شوہروں کو بیویوں پر تشدد کا جواز فراہم نہیں کرتی۔ یہ خلاف قانون بھی ہے اور ہمارے سماج کی روایات کے برعکس بھی ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں گھروں میں خواتین پر تشدد کے واقعات عام ہیں اور سالانہ کئی سو خواتین شوہروں اور سسرالیوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔
روزانہ کی ورزش یا سائیکل چلانے کا عمل بالخصوص بزرگوں میں الزائیمر، ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض سے دور رکھتا ہے۔اس سے قبل ورزش کے دماغی اور جسمانی فوائد سامنے آتے رہے ہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ تیزقدمی دماغی زوال کو بھی روک سکتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے کا عمل دماغ میں کسی بھی طرح کی اندرونی جلن یا انفلیمیشن کو کم کرتا ہے۔ یہ اندرونی سوزش جسم کے کسی بھی مقام پر ہو وہ غیرمعمولی امراض کی وجہ بنتی ہے جن میں کینسر، امراضِ قلب اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔نئی تحقیق کے تحت بزرگوں کیلیے ضروری ہے کہ وہ تیزقدموں سے چلنے اور ممکن ہو تو سائیکل چلانے کو معمول بنائیں کیونکہ اس سے اکتسابی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور دماغ توانا بنتا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی گئی۔اگرچہ ڈیمنشیا اور الزائمر کو اب بھی مکمل طور پر نہیں سمجھایا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق دماغ کے امنیاتی خلیات مائیکروگلیا کہلاتے ہیں۔ یہ دماغ سے مضراثرات صاف کرتے ہیں، لیکن ان کی غیرمعمولی سرگرمی سے سوزش، اعصابی بیماری اور دماغی سگنل میں خلل ڈالتی ہے۔ ورزش اس غیرمعمولی تحریک کو لگام دیتی ہے۔سائنسدانوں نے167 بوڑھے افراد کا جائزہ لیا ہے جس میں ورزش اور مائیکروگلیئل خلیات کے درمیان تعلق نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن کچھ شرکا ایسے بھی تھے جن میں کسی قسم کی دماغی تنزلی نہیں تھی۔ تمام رضاکاروں کو ایک سے دس روز تک دماغی سرگرمی نوٹ کرنے والی ٹوپی  بھی پہنائی گئی تھی جو 24 گھنٹے سرگرمی کو نوٹ کرتی رہی تھی۔معلوم ہوا کہ ورزش سے گلیئل خلیات کی غیرمعمولی بلکہ مضر سرگرمی میں کمی واقع ہوئی۔ پھر یہ بھی پتا چلا کہ اگر کوئی ڈینمشیا یا الزائیمر کا مریض ہے تو ورزش نے اس کے دماغ کو بہت فائدہ پہنچایا اور اعصابی انحطاط کم ہوگیا۔یہی وجہ ہے کہ اب ڈاکٹر بزرگوں کو بھی ہفتے میں 120 سے 150 منٹ تک تیز قدموں سے پیدل چلنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ وقت بدلتا ہے پر وقت لگتا ہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔