ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو لگائی جائے گی، وزیراعظم

ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو لگائی جائے گی، وزیراعظم
کیپشن: ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو لگائی جائے گی، وزیراعظم
سورس: فوٹو/اسکرین گریب

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی وبا کی ویکسین کیلئے امیر اور غریب کو نہیں دیکھا جائے گا۔ عوام کے ساتھ سوال و جواب سیشن میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی وبا کی ویکیسین آج ہی پاکستان پہنچ چکی ہے اور ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو لگائی جائے گی اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکیسین لگائی جائے گی اور کوشش کریں گے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں بڑے، بڑے گول رکھے جن میں کامیاب ہوا اور کرکٹ میں کپتان، شوکت خانم ہسپتال پھر سیاست کے گول رکھے۔ دو پارٹیاں ہوتی ہیں تو تیسری پارٹی کا آنا ناممکن ہوتا ہے اور پاکستان میں بھی دو پارٹیاں تھیں جبکہ تیسری پارٹی کا آنا ناممکن تھا۔ آج عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان کی مدد سے آپ کے سامنے تحریک انصاف ہے۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم عظیم مخلوق ہیں اللہ نے ہمیں بہت سی صلاحیتیں دی ہیں۔ ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے والے شخص کو بھی لوگوں نے کہا ایسا نہ کرو۔ لوگ اس لیے کہہ رہے تھے کہ اس سے پہلے والے لوگ فیل ہو گئے تھے۔ ہمارے پاس مدینہ کی ریاست کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ سب کہتے ہیں ریاست مدینہ کا تصور پاکستان میں کامیاب نہیں ہو سکتا لیکن جب آپ کوئی ہٹ کر چیز کرتے ہیں تو کہتے ہیں یہ نہیں ہو سکتا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا گلگت بلتستان کو سیاحت کا حب بنائیں گے اور یہ دنیا میں سب سے بڑا سیاحتی مرکز بن سکتا ہے۔ حکومت اس چیز کے لئے زور لگا رہی ہے اور چھوٹے چھوٹے پاور پلانٹ لگانے لگے ہیں لیکن توانائی کا مسئلہ حل کریں گے۔ یہاں گرڈ سٹیشن لگانے سے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے اور سوئٹزر لینڈ سیاحت سے 80 ارب ڈالر کماتا ہے اور پاکستان مجموعی طور پر 25 ارب ڈالر کماتا ہے۔ گلگت کے پہاڑ سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ہیں۔

بلوچستان کے حوالے سے کئے جانے والے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے صوبے کے لیے کچھ نہیں کیا اور صوبے کیلئے بلدیاتی نظام بہت ضروری ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں کیے۔ جنوبی بلوچستان بہت پیچھے رہ گیا ہے اور ہماری حکومت نے ملکی تاریخ کا بڑا پیکیج دیا ہے۔ ترقیاتی کاموں کے لیے تھوڑا انتظار کرنا ہو گا اور جیسے وسائل چاہیں ابھی ویسے نہیں ہیں۔ 

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت سے متعلق معاملات 1989ء سے شروع ہوئی اور سلمان رشدی کی جانب سے کتاب لگنے کے بعد معاملات شروع ہوئے۔ مغرب کو نہیں پتہ ہم اپنے نبیﷺ سے ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں اور فرانس میں جب گستاخی ہوئی تو صرف میں نے اور صدر اردوان نے آواز اٹھائی۔ فرانس واقعہ کے بعد تمام اسلامی ملکوں کے سربراہان کو خطوط لکھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی حکومت سارے غریبوں کو گھر بنا نہیں کر دیتی، ہم نے ایک سسٹم بنایا تھا جس کے تحت گھر تعمیر کرنے تھے، ہم نے بینکوں کے ذریعے غریبوں کے لیے گھر بنانے کی سکیم رکھی ہے، یورپ میں 80 فیصد لوگ بینکوں سے قرضہ لے کر گھر بناتے ہیں۔ ملائیشیا میں 30فیصد، بھارت میں 10 فیصد لوگ بینک سے قرض لیکر گھر بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا این آر او دینا ہے تو چھوٹے چوروں کو بھی رہا کیا جائے۔ کیا ہم پاکستان کی ساری جیلیں کھول دیں، جیلوں میں چھوٹی چھوٹی چوری والے لوگ بھی بند ہیں، کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک وہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو۔ جب ملک میں قانون نہیں ہوتا وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ملک خوشحال تب ہوتا ہے جب قانون کی بالادستی ہو۔ منی لانڈرنگ سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ کمزور کی بجائے طاقتور لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ سارے ڈاکو اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں، اگر میں یہ این آر او دے دیتا ہوں تو میں ملک کیساتھ سب سے بڑی غداری کروں گا اور مشرف کے دور میں قرض اتنے نہیں تھے جتنے انہوں نے دس سال کے دوران بڑھا دیئے جبکہ مشرف نے این آر او دے کر بہت بڑا زیادتی کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں آصف زرداری کو سرے محل دے کر این آر او دیدیا جبکہ حدیبیہ پیپر کیس میں این آر او دے کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا اور جو پیسے پاکستان آنے تھے یہ پیسے دونوں کو دے دیئے گئے اور پیسہ پاکستان نہیں آیا۔

عمران خان نے کہا کہ مہنگائی سب سے تکلیف دہ چیز ہے اور اس کے لیے ہر ہفتے اجلاس کرتا ہوں جبکہ روپےکی قیمت گرنے سے مہنگائی بڑھی ہے۔ روپے کی قدر گرنے سے بجلی اور پٹرول مہنگے ہو جاتے ہیں جس سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس کا مجھے مکمل احساس ہے کہ عوام پر مہنگائی کے باعث مشکل وقت آیا ہوا ہے۔ جب حکومت ملی تو ایکسپورٹ 60 ارب ڈالر اور امپورٹ 20 ارب ڈالر تھی۔ آدھا ٹیکس قرضوں کی قسط میں چلا جاتا ہے ۔ 

فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے آپ کو عذاب میں ڈال لیا ہے اور بات ہمارے تک ختم نہیں ہو گی بلکہ انہیں بھی حساب دینا ہو گا کیونکہ میں نے پوری دنیا میں فنڈ ریزنگ کی اور میں سب سے زیادہ پیسے اکٹھا کرتا تھا جبکہ میں نے پولیٹیکل فنڈ ریزنگ سب سے زیادہ کی۔ اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیں بہت سپورٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 40 ہزار ڈونرز کی تفصیلات پی ٹی آئی کے پاس موجود ہیں جنہیں آپ ٹیلیفون کر کے کسی بھی وقت پوچھ سکتے ہیں۔ میں اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں کہ 100 ڈونرز کے نام دے دیں لیکن یہ کبھی نام نہیں دیں گے کیونکہ میں ان کو جانتا ہوں۔ کیا فضل لرحمان بتا سکتے ہیں کہ کیا انہوں نے لیبیا سے پیسے نہیں لیے تھے، کیا نواز شریف بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے اسامہ بن لادن سے پیسے نہیں لیے تھے۔

اس سے قبل وزیراعظم کو پارٹی رہنماﺅں اور ترجمانوں کے اجلاس میں فارن فنڈنگ، سینیٹ الیکشن اور قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے لاہور میں قبضہ مافیا کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ میں 40 ہزار سے زائد ڈونرز کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی ہیں اور ممنوعہ فنڈنگ میں دوسری جانب سے کسی ڈونر کی تفصیلات جمع نہیں کرائی گئی اور ہمارا دامن صاف ہے کیونکہ کوئی غیرملکی فنڈنگ حاصل نہیں کی۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتیں اب الیکشن کمیشن کو حساب دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف سیاست میں پیسہ لائے اور اسامہ بن لادن سے پیسے لیے جبکہ قبضہ مافیا کے ذریعے نواز شریف نے اپنی اے ٹی ایم بنائی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ سینیٹ انتخابات شفاف بنانے کیلئے ترمیم کر رہے ہیں اور اپوزیشن ترمیم کی مخالفت کر کے خود کو ایکسپوز کر رہی ہے جبکہ پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی اور ہمیں ان سے کوئی خطرہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختوخوا اپنے ہر شہری کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دینے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس کے لئے خیبرپختونخوا حکومت کو مبارک با د پیش کرتا ہوں۔