لاہور:امریکہ میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہے اور دونوں امیدوار جوبائیڈن اور موجودہ صدر ایک دوسرے کو لتاڑنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز دونوں کے درمیان پہلا مباحثہ ہوا جس کے بعد کچھ غیر معمولی صورتحال دیکھنے میں آئے جس میں جوبائیڈن نے ٹرمپ کو خوب لتاڑتے ہوئے امریکی صدر کو ’مسخرہ‘ کہہ دیا تو دوسری جانب ایک اور چیز جو کہ مباحثے کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کے درمیان زیر بحث آگئی ہے وہ یہ کہ کیا واقعی ہی جوبائیڈ ن نے دوران مباحثہ ’انشا اللہ‘ یعنی (اگر اللہ نے چاہا)کے الفاظ استعمال کئے۔
اس سلسلہ میں تھوڑی سی تحقیق کی گئی تو حقیقت اس کے برعکس دکھائی دینے لگی اور جوبائیڈن کے الفاظ سننے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ہونے والے مباحثے میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا کہ دراصل جوبائیڈن نے ’انشا اللہ ‘ نہیں کہا۔
ہوا کچھ یوں کہ ٹی وی پر براہ راست دکھائے جانے والے مباحثے کے دوران جو بائیڈن نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اپنے ٹیکس ریٹرنز جاری کریں۔
جب ٹرمپ سے نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے صرف 750 ڈالرز انکم ٹیکس دیا تو انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرنز جب تیار ہوں گے تو جاری کر دیے جائیں گے۔
اس پر جوبائیڈن نے جو الفاظ استعمال کیے اس سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے کہا ہو ’کب؟ انشااللہ‘۔
اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے کہ آیا واقعی جوبائیڈن نے انشااللہ (اگر اللہ نے چاہا) کے الفاظ
استعمال کئے یا نہیں تو ٹوئٹر پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر عتیق نامی صارف نے لکھا ’ گزشتہ رات ہونے والے مباحثے کے دوران جوبائیڈن نے عربی کے جو الفاظ بولے ،کیا کسی نے ان پر غور کیا؟ انشا اللہ (اگر اللہ نے چاہا)‘۔
ندیم میاں نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ ’میرے خیال میں جوبائیڈن نے انشا اللہ کے بجائے ’ون اٹ از دی لا‘ کہا۔