یہ شادی نہیں ہوسکتی

Ali Imran Junior, Nai Baat Newspaper, e-paper, Pakistan

دوستو،پاکستانی فلموں میں آپ نے اکثر یہ مناظر دیکھے ہوں گے کہ شادی کی تقریب ہورہی ہے، ہیرو یا ویلن موقع پر پہنچ کرچیلنج کردیتے ہیں کہ۔۔یہ شادی نہیں ہوسکتی۔۔ بس اسی طرح کے کچھ معاملات آپ سے شیئر کررہے ہیں، جہاں چھوٹی چھوٹی وجوہات پر باراتیں واپس چلی گئیں اور شادی نہ ہوسکی۔۔عجیب و غریب وجوہات کی بنا پر بارات واپس لے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اس قسم کے واقعات اب میڈیا میں بھی آنے لگے ہیں۔
 دلہن والوں کی جانب سے باراتیوں کو کھانے میں مٹن کڑاہی پیش نہ کرنے پر دلہا بارات واپس لے گیا اور دوسری خاتون سے شادی کرلی۔بھارتی ریاست اوڈیشا کے ضلع جے پور میں شادی کی تقریب میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہوگیا جب باراتیوں کو حسب وعدہ کھانے میں مٹن کڑاہی پیش نہیں کی گئی۔ 27 سالہ دلہا رماکانت پترا اس پر نا صرف ناراض ہوگیا بلکہ شادی سے ہی انکار کردیا۔دلہن والوں نے دلہا اور اس کے گھر والوں کو منانے کی بہت کوشش کی لیکن دلہا مسلسل جھگڑا کرتا رہا اور بارات واپس لے گیا۔ باراتی اپنے ایک عزیز کے گھر ٹھہرے اور راستے میں پڑنے والے ایک گاؤں کی لڑکی سے دلہا کی شادی کرا کر واپس اپنے گاؤں لوٹے تاکہ بارات خالی واپس آنے کا طعنہ نہ ملے۔ادھر دلہن والوں نے اس معاملے پر پولیس سے رجوع کرلیا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ دلہا دوسری شادی کر چکا ہے اور اب صلح صفائی کی بھی گنجائش نہیں بنتی۔۔ایک اور بھارتی ریاست اترپردیش کی تحصیل اورایا میں دلہن نے دلہا کی نظر کمزور ہونے کے باعث شادی سے انکار کر دیا۔ جمال پور گاؤں سے تعلق رکھنے والی دلہن ارچنا کی شادی بنشی گاؤں کے شیوم نامی شخص سے طے پائی تھی لیکن شادی کے روز ارچنا نے شادی کرنے سے منع کر دیا۔شادی کے دن دلہن اور اس کی ایک رشتہ دار نے دیکھا کہ شیوم نے چشمہ پہن رکھا ہے جس پر انہیں اس کی نظر کمزور ہونے کا شک ہوا، انہوں نے دلہے سے مطالبہ کیا کہ نظر کے چشمے کے بغیر اخبار پڑھو۔اس ٹیسٹ میں دلہا ناکام ہوگیا جس کے بعد دلہن نے شادی سے انکار کرتے ہوئے یہ مؤقف اپنایا کہ انہیں اس حوالے سے پہلے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔دلہن کے والد ارجن سنگھ کے مطابق انہیں اندازہ نہیں تھا کہ شیوم کی نظر اس حد تک کمزور ہوگی۔تاہم ارچنا کے گھر والوں نے دولہا سے تمام نقدی اور موٹرسائیکل واپس دینے کا مطالبہ کیا جو انہوں نے بطور جہیز اپنی بیٹی کو دیا تھا جس پر دولہا کے گھر والوں نے مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا۔رپورٹ کے مطابق جہیز واپس کرنے سے انکار پر دلہن کے رشتہ داروں نے شیوم اور اس کے گھر والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی۔
شادی کے کچھ عرصے بعد میاں بیوی کے مابین لڑائی جھگڑے تو معمول کی بات ہے لیکن سسرال پہنچتے ہی شوہر کو تھپڑ مار کر واپس میکے آجانا غیر معمولی بلکہ کسی بھی لڑکی کے لیے ناممکن سا عمل ہے۔بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر جونپورسے تعلق رکھنے والی لڑکی نے سسرال پہنچتے ہی شوہر کو تھپڑ مارا  اور پھر میکے واپس آگئی۔ دلہن کے سسرال پہنچتے ہی دلہا کو تھپڑ مارنے اور پھر واپس میکے آجانے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، سسرال والوں سے جب یہ معاملہ حل نہ ہوسکا تو پولیس کو اطلاع دی گئی لیکن پولیس بھی معاملے کو سلجھا نہ سکی۔بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دلہن کو شادی کے روز ہی دولہا کے کسی اور لڑکی کے ساتھ معاشقے کا علم ہوا جس پر اس نے رد عمل کا اظہار کیا۔۔اترپردیش میں ہی ایک اور واقعہ سے پتہ لگا کہ کہ شادی کی تقریب کی تمام تیاریاں مکمل تھیں، دلہن کے خاندان والے مہمانوں کے بے تابی سے منتظر تھے۔جب سب مہمانوں کی آمد سے خوش تھے، تب دلہن کا موڈ اچانک خراب ہوگیا اور اس نے شادی سے انکار کردیا۔دلہن کے خراب موڈ سے متعلق پتہ چلا کہ جب دلہن کی دلہا پر نظر پڑی تو وہ گٹکا چبا رہا تھا جو اسے انتہائی ناگوار گزرا اور اس نے فوری طور پر شادی سے انکار کردیا، لڑکی کے گھر والے اسے راضی کرنے میں مصروف رہے لیکن لڑکی اپنی بات پر قائم رہی اور شادی روک دی گئی۔بعد میں لڑکے اور لڑکی والوں نے ایک دوسرے کو دیئے گئے تحائف واپس کردیے اور اس طرح بارات واپس چلی گئی۔اسی ریاست کے ایک اور گاؤں ”مسرولی“ میں شادی کی رسومات آخری مراحل میں تھیں کہ دلہن کو معلوم ہوا کہ دولہا شراب کے نشے میں ہے اور اس کے منہ میں گٹکا بھی تھا۔ اس کی وجہ سے پرینکا نے شادی سے انکار کر دیا اور بارات کو شادی کے بغیر خالی ہاتھ ہی واپس لوٹنا پڑا۔
چار بار لڑکی کو دیکھنے کے بعد منگنی، پھر شادی سے انکار پر لڑکی کے رشتے داروں نے لڑکے کی چھتر ول کر دی۔یہ واقعہ بھارت کی ریاست مہاراشٹر اکے بلڈھانہ ضلع میں پیش آیا جس کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی  جہاں ایک منگیتر کو بند کمرے میں مارا پیٹا گیا۔ لڑکی کے گھر والے اس بات پر ناراض تھے کہ 4 بار لڑکی کو دیکھنے کے بعد منگنی ہوئی تھی۔ لیکن پانچویں بار پھر سے لڑکی کو دیکھنے آیا اور یہ کہہ کرکہ لڑکی کی آنکھ میں نقص ہے شادی سے انکارکردیا۔لڑکے کی اس بات پر لڑکی کے رشتے داروں نے منگیتر اور اس کے ساتھ آنے والے لوگوں کو کمرے میں بند کرکے جی بھر کر د رگت بنائی۔ لڑکی والوں کاموقف تھا کہ اگر شادی نہیں کرنی تھی تو منگنی کیوں کی اور منگنی کرنے سے پہلے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ چار بار لڑکی کو دیکھنے کیوں آئے۔۔اسی طرح جہیز کے مطالبہ پر دلہن نے شادی سے انکارکردیا، یہ واقعہ ”بریلی“ میں پیش آیا جہاں، پہلے تو دھوم دھام سے منگنی ہوئی،پھر شادی طے ہوگئی،دلہے والوں کی جانب سے جہیز کے طور پر کوئی ڈیمانڈ نہیں کی گئی تھی۔ طے دن اور وقت پر بارات آئی، تو دلہن کے گھر والوں نے اپنی حیثیت کے مطابق تمام انتظامات کیے۔ کھانا اور جہیز کا انتظام بھی تھا۔دولہانے دلہن والوں کے سامنے اچانک بُلٹ موٹرسائیکل کی مانگ رکھ دی۔ دلہن کے والد نے لاک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام شورومز بند ہیں، لہٰذا بُلٹ فوراً نہیں خریدی جا سکتی۔جس پردلہا نے فرمائش کی کہ، اگر بُلٹ نہیں خرید سکتے تو بُلٹ کی قیمت کے 2 لاکھ 30 ہزار روپیہ نقد دے دیجیے۔دلہن کے والد نے عزت بچانے کے فوری طور پر تین گھنٹے کے اندر قرض لے کراس رقم کا انتظام کیا، اور جہیز کی فہرست میں 2 لاکھ 30 ہزار روپیہ بُلٹ کی رقم لکھ کر رکھ دی لیکن اچانک دلہن کے والد کی طبیعت خراب ہونے لگی تو دلہن نے باراتیوں کے درمیان پہنچ کر شادی کرنے سے انکار کر دیا۔دلہن کا کہنا تھا کہ، شادی کے دن لالچ کا یہ حال ہے تو شادی کے بعد کیا ہوگا،چنانچہ ایسے لالچی لوگوں کے گھر میں شادی کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔دلہن کے شادی سے انکار کرنے کے بعد ہنگامہ ہو گیا۔ 
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جوؤں سے ہمیں زندگی کا سب سے تلخ یہ سبق ملتا ہے کہ۔۔جسے سرپرچڑھاؤگے وہ خون ہی پیئے گا، خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔