افغانستان میں معاملات خراب ہوئے تو خطے سمیت امریکا کیلئے اچھا نہیں ہو گا، معید یوسف

 افغانستان میں معاملات خراب ہوئے تو خطے سمیت امریکا کیلئے اچھا نہیں ہو گا، معید یوسف
کیپشن: افغانستان میں معاملات خراب ہوئے تو خطے سمیت امریکا کیلئے اچھا نہیں ہو گا، معید یوسف
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکلنا چاہیے۔ افغان حکومت، طالبان اور دیگر جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہو گا اور حل نہ نکلا تو آئندہ ڈیڑھ ماہ میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ 

معید یوسف نے کہا کہ افغانستان کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی گئی جبکہ افغان جنگ کی غلطی کر کے اور مزید غلطیاں کی گئیں۔ پاکستان نے پہلے دن سے کہا کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ کوئی روڈ میپ نکل آئے۔

ان کا کہنا ہے کہ میری ذاتی رائے میں نہیں لگ رہا کہ معاملات جلدی حل ہو جائیں گے۔ افغان حکومت اور طالبان کو کمپرو مائز کر کے کوئی حل نکالنا ہو گا۔ اگر افغانستان میں معاملات خراب ہوئے تو امریکا سمیت خطے کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان کی ایک تاریخ ہے وہاں دھڑے بن جاتے ہیں۔ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ افغان حکومت، طالبان اور دیگر جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ افغانستان میں انخلا کے بعد ہمیں تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان سے کوچ کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔ افغانستان کا کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکلنا چاہیے۔ اگر افغانستان میں کوئی سیاسی سیٹلمنٹ نہ ہوئی تو اگلے ڈیڑھ ماہ میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ امریکا افغانستان میں مدد جاری رکھے گا تاہم ہم وہاں پرامن انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ انخلا کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی کی طرف معاملات چلے جائیں۔ جولائی کے ماہ میں امریکا افغانستان سے چلا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان امن مذاکرات میں پاکستان نے بہت محنت کی۔ پاکستان افغانستان کا بڑا بھائی ہے ہم امن چاہتے ہیں۔ امریکا اور افغانستان سے کہا ہے کہ ایک طرف پاکستان مدد تو دوسری طرف سے الزام نہیں لگنا چاہیے، پاکستان کی کاوشوں کو تسلیم کیا جائے۔