خاتون کو برہنہ کر کے ویڈیو بنانے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور

خاتون کو برہنہ کر کے ویڈیو بنانے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لڑکی کو برہنہ کر کے اس کی ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ایک ملزم کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس مقدمے کے ایک ملزم عمر بلال مروت کو صرف اس بنیاد پر ضمانت دی ہے کیونکہ اس کا نام ایف آئی ار میں نہیں تھا۔ 
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عمر عطا ربانی کی عدالت میں ملزمان ریحان اسلم اور فرحان کی ضمانت کی درخواستوں سے متعلق سماعت ہوئی جس دوران ملزمان کے وکیل ملک اخلاق اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کا نام مقدمے میں درج نہیں ہے جبکہ تفتیش کے دوران بھی اس کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔
ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریحان پر الزام ہے کہ وہ لڑکی کو برہنہ کرنے کی ویڈیو بنا رہے تھے لیکن پولیس نے بھی اپنی تفتیش میں مذکورہ ملزمان کے خلاف ایسے ناقابل تردید شواہد عدالت میں پیش نہیں کئے لہٰذا ان کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔ 
متاثرہ لڑکی کے وکیل حسن جاوید شورش نے درخواست ضمانت کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم ریحان پر لڑکی کی برہنہ ویڈیو بنانے کا الزام ہے جبکہ شناخت پریڈ کے دوران متاثرہ لڑکی نے ملزم ریحان کو شناخت کیا تھا کہ یہ وہی شخص ہے جو اس کی ویڈیو بنا رہا تھا، اس سے بڑھ کر اور شریک جرم کون ہو سکتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویڈیو نہ بنتی تو سوشل میڈیا پر وائرل کیسے ہوسکتی تھی جبکہ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اس پر کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ جلدی میں ملزم ریحان اسلم کا نام ایف آئی ار میں درج کرنا رہ گیا ہو لیکن جب متاثرہ لڑکی نے ملزم کو شناخت کیا ہے تو پھر وہ اس مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا کا شریک جرم ہے، تمام حالات کو دیکھتے ہوئے دونوں ملزمان کی ضمنانت کی درخواستوں کو مسترد کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم ریحان اسلم کی ضمانت کی درخواست کو منظور کر لیا جبکہ ملزم فرحان کی ضمانت کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ وہ مسلسل ویڈیو میں نظر آرہا ہے اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس مقدمے کے ایک ملزم عمر بلال مروت کو صرف اس بنیاد پر ضمانت دی ہے کیونکہ اس کا نام ایف آئی ار میں نہیں تھا۔ 
واضح رہے کہ لڑکی کو برہنہ کر کے اس کی ویڈیو بنانے کے مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ ملزمان اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں جبکہ ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کے تحت ان کی سزا تین سال سے لے کر سزائے موت تک ہے۔