چیف جسٹس آف پاکستان نے موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیا

چیف جسٹس آف پاکستان نے موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسترد اور اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر از خود نوٹس لے لیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ 
قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاءبندیال سپریم کورٹ پہنچے جس کے بعد دیگر عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہوا، جبکہ پیپلزپارٹی کے وکیل سپیکر رولنگ کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے۔ 
شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور نیر بخاری کی جانب سے پٹیشن دائر کر رہا ہوں تاہم یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے کہ آج سماعت ہو گیا یا نہیں۔ آج عوام کے حق پر کھلواڑ ہوا ہے مگر حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہو گا۔ 
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے ساتھی ججز کو مشاورت کیلئے اپنے گھر بلایا تھا اور اس کیساتھ ہی یہ خبریں سامنے آ ئی تھیں کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم پاکستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسترد اور اسمبلیاں تحلیل کئے جانے کا نوٹس لے لیا ہے۔ 
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے جب رجسٹرار سپریم کورٹ سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے عدم اعتماد تحریک مسترد کرنے پر ازخودنوٹس لیاہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کی۔ 
قومی اسمبلی کے تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کی سمری موصول ہونے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کر دی جس کے بعد فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ انتخابات 90 روز میں ہوں گے جبکہ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ 

مصنف کے بارے میں