واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی امداد میں کٹوتی کی دھمکی دی ہے۔ یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہ یوں لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ امن عمل میں تعطل واقع ہو گیا ہے۔ اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’ہم فلسطینیوں کو سالانہ کروڑوں ڈالر ادا کرتے ہیں جس پیسے کی نہ تو قدر کی جاتی ہے نہ اُسے سراہا جاتا ہے۔ وہ طویل مدت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے نہ ہی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ایسے میں جب فلسطینی امن بات چیت میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تو ہم کیوں اُن کو اتنی بڑی رقوم دیتے رہیں؟‘‘
...peace treaty with Israel. We have taken Jerusalem, the toughest part of the negotiation, off the table, but Israel, for that, would have had to pay more. But with the Palestinians no longer willing to talk peace, why should we make any of these massive future payments to them?
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 2, 2018
یاد رہے ٹرمپ نے گذشتہ سال کے اواخر میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا جس پر متعدد لوگ ناراض ہوئے۔
ایک طویل عرصے سے ٹرمپ یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ امن کی ثالثی کے کردار کے خواہاں ہیں جسے اُنھوں نے بالآخر ہونے والا ’’حتمی معاہدہ‘‘ قرار دیا ہے۔
صدر کی ٹوئیٹ سے قبل منگل کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے انکشاف کیا تھا کہ اقوام متحدہ کے اُس ادارے کو رقوم کی فراہمی بند کی جائے گی جو انسانی بنیادوں پر فلسطینی مہاجرین کو امداد فراہم کرتا ہے۔
سفیر نکی ہیلی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ’’بنیادی طور پر صدر نے یہ کہا ہے کہ وہ مزید رقوم دینے کے خواہاں نہیں جب تک فلسطینی مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر اتفاق نہیں کرتے‘‘۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ کی ویب سائٹ کے مطابق ادارے کو امریکہ سب سے زیادہ رقوم فراہم کرتا ہے جس کے لیے سال 2016ء میں تقریباً 37 کروڑ ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں