صدر عارف علوی نے یاد گار شہدا کا افتتاح کردیا، آرمی چیف بھی موجود تھے 

صدر عارف علوی نے یاد گار شہدا کا افتتاح کردیا، آرمی چیف بھی موجود تھے 
سورس: File

مظفرآباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ ان کی زندگی میں کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا اور پاکستان کو عروج حاصل ہو گا، دنیا کب تک تجارتی اور معاشی مفادات کےپیش نظر بھارتی مظالم سے چشم پوشی کرتی رہے گی ۔ 

یادگار شہدا کے افتتاح کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کر رہے انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں مسلمان طالبات کو حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ، وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی  اور دیگر بھی موجود تھے 

صدر مملکت کو اس موقع پر یادگارسے ملحقہ مقبوضہ کشمیر کے حالات کی عکاسی کرتی گیلری کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ صدر مملکت نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہم دنیاکو بھارتی مظالم سے آگاہ کرتے ہیں ۔ یہ طویل جدوجہد کی داستان ہے۔ 1846 میں معاہدہ امرتسر کے تحت 75 لاکھ نانک شاہی کے عوض کشمیریوں کا سودا کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کا کشمیری آج بھی آزادی کی جدوجہد میں مگن ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں دو قومی نظر یہ کی بنیاد پر الگ ملک کے قیام کی جدوجہد سے قبل قائد اعظم سمیت مسلمان رہنما متحدہ ہندوستان کے حق میں تھے لیکن وہاں کے حالات دیکھنے کے بعد 1930 کے بعددو قومی نظر یہ کا پرچار شروع ہوا۔ دوقومی نظر یہ کو ہندوستان آج بھی روزانہ چیلنج کرتا ہے اور اس کی سچائی پر اپنے مکروہ اقدامات سے مہر لگاتا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کرناٹک میں مسلمان طالبات کو حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت جو آگ لگا رہا ہے وہ خود اس میں جل جائے گا اور اس کا نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ تب تک نامکمل ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔ ہمیں ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں کی فکر ہے کیونکہ مسلمان ایک بدن کی طرح ہیں اور جہاں کہیں بھی ان پر ظلم ہوگا تو ہمیں تکلیف پہنچے گی۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر میں جس انداز سے جھوٹ بولا گیا اور اکابرین کو دھوکا دیاگیا ، ایک مرتبہ پھر آج وہی جھوٹا بولا جا رہا ہے اور اکابرین کو دھوکا دیاجارہا ہے۔ ممکن ہے پھر کچھ کشمیری اکابرین دھوکاکھا جائیں۔ بھارت 70 سال سے جھوٹ پر چل رہا ہے تاہم انسانیت کی تاریخ میں بھول نہیں ہوتی۔

صدر مملکت نے کہا کہ جدوجہد کا اصول ہے کہ ہم ایک ایک واقعہ یاد رکھیں۔ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال کرنے والا بھارت اپنے کسی دوسرے حصے میں اس گن کااستعمال کر کے دکھائے۔ بھارت نے کشمیر میں نسل کشی ، بچوں پر مظالم ڈھائے،

عصمت دری کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود تنازعہ کشمیر کو روتے ہوئے اقوام متحدہ میں لے کر گیا اور وہاں کشمیریوں کی مرضی کے مطابق استصواب رائے دینےکا وعدہ کیا۔ ان قراردادوں پردستخط کئے اسے خوف تھاکہ کشمیراس کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

دوسری پاکستا ن کو اقوام عالم کے نئے ادارے اقوا م متحدہ پر یقین تھاکہ وہ ان قرار دادوں پر عملدرآمد کرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لیڈروںاور ریاستوں کو شرم آنی چاہیے جو اپنے وسیع تر مفادات اور تجارتی مفادات کی وجہ سے اخلاقیات سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

جھوٹ کی بنیادپر مشرق وسطیٰ میں حالات خراب کئے گئے۔ فلسطینیوں کو ان کی سر زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ان سب کی نظریں مسلمانوں کی طرف ہیں ہے کہ شائد صدیوں بعد اخلاق اور انسانی توقیر کی بات ہوگی۔ بالاکوٹ حملے کے بعد پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیااور اس کا جہاز مار گراکر یہ پیغام دیا کہ اگر ہاتھ اٹھائو گے تو ہاتھ کاٹ دیں گے۔

بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکہ کرنے کے بعد پاکستان نے مجبوراًایٹمی دھماکے کئے۔ صدر مملکت نے کہاکہ بھارت بالاکوٹ حملے کے حوالے سے اپنے لوگوں سے جھوٹ بول رہا تھا جسے دنیا نے بے نقاب کیا۔ مسلمانوں کی نسل کشی ، تذلیل اور ان کی معاشی تباہی در اصل بھارت کی ہندوتوا نظر یہ والی سوچ ہے۔ دنیااس کو پہنچان نہیں رہی۔

وزیراعظم عمران خان نے دنیاکواس حوالے سے خبردار کیا ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے 2018 میں اپنی رپورٹ میں دنیا کو خبردار کیا۔ اب بھارت کی جانب سے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا حربہ استعمال کیا گیا ہے جو وہ وہاں ایک بار پھر کٹھ پتلی حکومت قائم کرنے کاخواہش مند ہے۔

صدر مملکت نے آزاد کشمیر کی آزادفضائوں کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ دنیا سرحد کے اس پاراور اس پار دیکھ کر موازنہ کرے کہ کہاں امن ہے اور کہاں انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ کہاں پارلیمانی انسانی حقوق اور صحافتی وفود کے جانے پر پابندی ہے اور کہاں آزادی ہے۔

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں کشمیریوں کے باہر نکلنے پر ان کو گرفتار کیاجاتا ہے۔ وہاں ماورائے عدالت قتل معمول ہے۔ کشمیری قائدین کو بلاجواز پابندسلاسل رکھا گیا ہے۔ عصمت دری کو بطور ہتھیار استعمال کیاجا رہا ہے۔ آنےوالی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی ۔

انہوں نے کہا کہ دنیامقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ ہو، دنیا معاشی فکر میں اس صورتحال کو کب تک نظر انداز کرے گی۔ انہوں نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتےہوئے کہاکہ ان شہادتوں کے طفیل کشمیریوں کو آزادی ضرورملے گی ، وہ آزاد فضائوں میں سانس لے سکیں گے۔ ہمیں آزادی کے پرچم کو تھامے رکھنا ہے۔ ہائیبرڈواراس سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔پاکستان میں دہشت گردی کی جا رہی ہے لیکن پاکستان کہیں بھی مداخلت نہیں کررہا۔ میرا ایمان ہے کہ کوئی پاکستان کا بال بھیگا نہیں کرسکتا۔ پاکستان نے دہشت گردی کا جس جواں مردی سے مقابلہ کیا۔

بڑی بڑی طاقتیں اس میں ناکام رہیں۔ یونان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر 10 پناہ گزین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ لوگ ہمیں انسانی حقوق کا درس دیتے جو 6 ارب یورو پناہ گزینوں کو روکنے کے لئے خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے کشمیریوں پر زور دیاکہ وہ اپنی ریاست ، معیشت، جعلی خبروں، گمراہ پراپیگنڈے کا مقابلہ کریں،کوئی طاقت انہیں آزادی سےمحروم نہیں رکھ سکتی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اپنی زندگی میں کشمیر کی آزادی اور پاکستان کا عروج دیکھیں گے۔

انہوں نے عالمی برادری اوراقوام متحدہ پرزور دیا کہ وہ امن کے ذریعے تنازعات کو حل کرے، خشونت سنگھ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ بھارت اپنے اندرونی حالات اور اقدامات کی وجہ ختم ہو گا۔ انہوں نے کشمیریوں کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر پاکستان بنے گا۔