"عمران خان، بشری بی بی اور فرح گوگی نے ہیروں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی"

سورس: File

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور صوبائی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے لوگوں کو ایمنسٹی دی، کرپشن کے نام پر لیے گئے کروڑوں روپے کے ہیرے دبئی میں فروخت ہوئے، ڈائمنڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے پی ٹی آئی دور میں پنجاب میں پیسے لیکر افسروں کی تعیناتیوں کا الزام بھی عائد کیا۔ منی لانڈرنگ میں عمران خان ،بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کا ٹرائیکا شامل ہے ۔ یہ ٹرائیکادبئی منی لانڈرنگ کیلئے ہیرے استعمال کرتا رہا ۔مہنگی گھڑیاں اور مہنگی پینٹنگز بھی دبئی میں بیچ کر ہنڈی سے پیسہ لاتے رہے ،،توشہ خانے کی گھڑیاں بھی دبئی میں بکیں ،سارا پیسہ عمران خان نے جیب میں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے لوگوں کو ٹیکس چھوٹ کیلئے ایمنسٹی سکیم دی، عمران خان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں، عمران خان اپنا گزر بسر کیسے کرتے ہیں کوئی نہیں بتا سکتا، پنجاب میں افسران کی تعیناتیاں پیسے لے کر کی گئیں، گزشتہ دور میں سی ایم سیکرٹریٹ کو پیسے بنانے کا ذریعہ بنایا گیا، ایمنسٹی سکیم میں 32 کروڑ روپے کی معافی دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے نام پر لیے گئے کروڑوں روپے کے ہیرے دبئی میں بیچے گئے، ہیروں کے ذریعے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، ملک کی معیشت سسکیاں لیتی رہی مگر یہ اثاثے بناتے رہے، اس کے اثاثوں نے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی، ٹھیکداروں اور ٹرانسفر پوسٹنگ کے ذریعے کروڑوں کمائے گئے، اس ملک میں عمران نیازی اور اس کے اہل خانہ نے کرپشن کا بازار گرم کیا، ہیروں کے بارے میں مبینہ لیک آڈیو کال میں سب کچھ واضح ہے، ہیروں کے بعد مہنگی گھڑیوں اور پینٹنگز کا سکینڈل بھی سامنے آنے والا ہے۔

پریس کانفرنس میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مبینہ لیک آڈیو کال کرپشن کی فلم کا صرف ایک ٹریلر ہے، عمران خان نے کرپشن کیلئے 2 فرنٹ ویمن رکھی ہوئی تھیں، لیکڈ کال نے کچا چٹھا کھول دیا ہے، 3 قیراط کے بجائے 5، 5 قیراط ہیرے کی انگوٹھیاں منگوائی گئیں، کروڑوں روپے کی انگوٹھیاں منگوا کر کونسی کرپشن چھپائی گئی، جواب دیں، پنجاب میں جس فائل کو بھی کھولیں کہانیاں سامنے آتی ہیں، عمران خان کا توشہ خانہ کیس بھی عوام کے سامنے ہے، دوسروں کو چور چور کہنے والا عوام کے خیرات کے پیسے بھی کھا گیا۔

مصنف کے بارے میں