پاکستانیوں کی اکثریت بہتر روزگار کے لیے سعودی عرب اور امارات کا رخ کرنے لگی

پاکستانیوں کی اکثریت بہتر روزگار کے لیے سعودی عرب اور امارات کا رخ کرنے لگی

ریاض: پاکستانیوں کی اکثریت بہتر روزگار کے لیے سعودی عرب اور امارات کا رخ کرنے لگی ۔  پاکستان  کے باشندے بہتر روزگار کےلیے   سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جارہے ہیں۔ سعودی عرب اور امارات  پاکستانی تارکین وطن کی اولین ترجیح  بنتا جارہا ہے۔

سعودی عرب اور امارا ت میں  ترقیاتی منصوبوں کی  وجہ سے ہنر مند افراد  کی ضرورت کومحسوس کیاگیا ہے اس وجہ سے  ویزہ پالیسیاں بھی نرم کی گئیں  ہیں۔ اس کے علاوہ سعودیہ وژن2030  پر بھی کام کررہا ہے اور  زیادہ سے زیادہ ہنر مند افراد کو  ملک میں لانا چاہتا ہے۔  

واضح رہےکہ پاکستان میں موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے  نوجوانوں اور ہنر مندوں کی ترجیح بیرون ملک جانا بن چکی ہے اس وجہ سے  جہاں جس کو بہتر روزگار کی سہولت ملتی ہے  وہ اس ملک کا رخ کرلیتا ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات رواں سال کے آغاز سے ہی پاکستانیوں   کے لیے ترجیحی مقامات رہے ہیں۔  اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں 450,000 سے زائد افراد نے جنوبی ایشیائی ریاست کو مناسب روزگار کے لیے چھوڑ کر بیرون ملک کا سفر کیا ہے ۔ 

پاکستان اکنامک سروے 2022-23 کے مطابق گزشتہ سال مجموعی طور پر 829,549 پاکستانی بہتر مالی مواقع کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔ ان میں سے، 514,725 افراد، جو کل تعداد کا 62 فیصد سے زیادہ ہیں، نے سعودی عرب منتقل ہونے کا انتخاب کیا، جب کہ 15.5 فیصد، یا 129،000 کارکنوں نے اپنی روزی روٹی کو محفوظ بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات جانے کا فیصلہ کیا۔

مزدوروں کی ترسیلات پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور حکومت نے بارہا دوست ممالک اور بین الاقوامی قرض دہندگان سے مالی امداد کی درخواست کی ہے۔وزارت اوورسیز میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعلی عہدیداروں کاکہنا ہے کہ 2023 کے پہلے سات مہینوں میں  جنوری سے جولائی تک  کل 450,110 پاکستانیوں نے بیرون ملک ملازمتوں کی تلاش میں پاکستان کی سرزمین کو  چھوڑاہے ۔

اعداد وشمار کے مطابق اس سال سعودی عرب پاکستانی تارکین وطن کارکنوں کے لیے بنیادی منزل  ہے  ہاں 205,515 افراد نے مملکت کو اپنے نئے کام کی جگہ کے طور پر منتخب کیا ہے۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر ہے  جہاں 121,745 تارکین وطن کارکنوں نے نقل مکانی کا فیصلہ کیا۔ دیگر خلیجی ریاستوں، جیسے عمان نے 34,140 افراد، قطر   35,637  افراد اور  بحرین نے 7,441 پاکستانیوں  کو خوش آمدین کہا ہے ۔

 سعودی عرب میں بہت سے نئے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔اس نے بیرون ملک مقیم ہنر مند کارکنوں کے لیے بہت سے مواقع پیدا کیے ہیں۔ تارکین وطن  کی بڑی تعداد کی نقل و حرکت کی ایک اور وجہ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران سفری پابندی کی وجہ سے رہ جانے والا بیک لاگ تھا۔ تاہم اب دوبارہ بڑی تعداد میں لوگ بیرون ملک سفر کررہے ہیں ۔

مصنف کے بارے میں