مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین نیب کی تقرری سےمتعلق آرڈیننس کو مسترد کر دیا

مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین نیب کی تقرری سےمتعلق آرڈیننس کو مسترد کر دیا
کیپشن: مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین نیب کی تقرری سےمتعلق آرڈیننس کو مسترد کر دیا
سورس: فائل فوٹو

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے۔ 

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کالے قانون کی مذمت کرتے ہیں، اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔ ن لیگ نے چیئرمین نیب کی تقرری سےمتعلق آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

اس حوالے سے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارٹی کی قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور سیاسی انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے قانون بدلا گیا۔ اس آرڈیننس سے ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلے گا۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021  جاری کر دیا۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔

آرڈیننس کے تحت مصدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔ صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر تین سال کیلئے  ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمٹی کو بھجوائیں گے۔

آرڈیننس میں کہا گہا ہے کہ نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔

آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی جبکہ چار سال مکمل ہونے پر چیئرمین نیب کو اگلے چار سال بھی تعینات کیا جاسکے گا۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔ آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا جبکہ چیئرمین نیب اپنا استعفا صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔