ثبوت موجود ہیں لیکن صدر بائیڈن کے استثنیٰ پر کارروائی نہیں کرسکتے ،سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کیس میں بڑا ریلیف مل گیا

ثبوت موجود ہیں لیکن صدر بائیڈن کے استثنیٰ پر کارروائی نہیں کرسکتے ،سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کیس میں بڑا ریلیف مل گیا

 واشنگٹن : امریکی فیڈرل جج جان بیٹس  نے سعودی علی عہد  محمد بن سلمان  کے خلاف   جمال خاشقجی قتل کیس ختم کر دیا ۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصلے میں امریکی جج کا کہنا  تھا  کہ  سعودی ولی عہد کو خاشقجی کیس میں ٹھوس الزامات کے باوجود امریکی صدر بائیڈن کی جانب سے  استثنیٰ حاصل ہے ، میرے ہاتھ بائیڈن انتظامیہ کی حالیہ سفارشات کے باعث بندھے ہوئے ہیں ، جمال خاشقجی کیس خارج کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکا جاسکیں گے ۔

واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018 میں ترکیہ میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا تھا، سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو ان کی منگیتر نے   دائر کیا تھا ۔

2019 میں سعودی عدالت نے صحافی کے قتل کے جرم میں 5 افراد کو سزائے موت اور  تین افراد کو مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنا ئی تھی۔عدالت نے سعودی حکومت کے دو اعلیٰ مشیروں سمیت 3افراد کو   بری بھی کیا ۔

سعودی شاہی عدالت کے سابق مشیر اور کنسلٹنٹ سعود القحطانی پر بھی الزام تھا کہ انہوں نے قتل کی مکمل منصوبہ بندی کی جس کی وجہ سے انہیں تفتیش کا سامنا کرنا پڑا لیکن الزام ثابت نہ ہونے پر انہیں بری کردیا گیا تھا۔

مصنف کے بارے میں