آرٹیکل 63 اے پر صدارتی ریفرنس مسترد، تمام سوالات کا جواب نفی میں ہے: جسٹس مظہر عالم 

آرٹیکل 63 اے پر صدارتی ریفرنس مسترد، تمام سوالات کا جواب نفی میں ہے: جسٹس مظہر عالم 
سورس: File

اسلام آباد: آرٹیکل  63 اے  پرجسٹس مظہرعالم میاں خیل نے اختلافی رائے میں لکھا ہے کہ منحرف ہو جانا اگر کینسر ہے تو اسے ایک منصف کو اپنے قلم کے ذریعے روکنے کے بجائے پارلیمنٹ  سرجیکل آپریشن  کے ذریعے ختم کرے۔بلاشبہ   پارلیمنٹ منحرف اراکین کا راستہ روکنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے۔ منحرف رکن کے ووٹ کو شمار نہ کرنے سے  کبھی وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اختلافی  رائے میں لکھا  کہ منحرف رکن کی نا اہلی کی مدت کا تعین کرنے کیلئے پارلیمنٹ کو قانون سازی کی ہدایت دینا درست نہیں۔ آئین پاکستان نے بذات خود منحرف رکن کی سزا کا تعین کر رکھا ہے ۔ اختلافی رائے میں لکھا کہ بلاشعبہ ہمارے قانون بنانے والے منحرف اراکین کا راستہ روکنے کیلئے مکمل اہلیت رکھتے ہیں۔

صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دینا عدلیہ کا حدود سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے۔ منحرف ہوجانا اگر کینسر ہے اسے ایک منصف کو اپنے قلم کے ذریعے نہیں روکنا چاہیے۔یہ پارلیمنٹ کا کام ہے کہ کینسر کے ٹیومر کو سرجیکل آپریشن کے ذریعے ختم کرے۔

اختلافی  رائے  میں لکھا کہ اراکین کی خریدوفروخت کو روکنا بھی پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے ۔آرٹیکل 63اے میں مزید کسی طرح کی تشریح کی گنجائش ہی نہیں ۔ ریفرنس میں پوچھے گئے تمام سوالات کا جواب نفی میں دیتا ہوں ۔منحرف رکن کی سزا میں مزید سختی کرنے کیلئے پارلیمنٹ آزاد ہے۔صدارتی ریفرنس کو مسترد کرتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں