وزیراعظم فوجیوں کو شہید کرنے والوں سے مذاکرات کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ بلاول بھٹو

وزیراعظم فوجیوں کو شہید کرنے والوں سے مذاکرات کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ بلاول بھٹو
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور سیز فائر معاہدے کی مخالفت کردی ہے ۔ 

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے میڈیا سے گفتگو کرتے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر کوئی اتفاق نہیں ۔  صدر اور وزیر اعظم اپنے طور پر مذاکرات کرنے والے کون ہیں ؟ ان لوگوں نے ہمارے فوجیوں شہریوں اور قومی قیادت کو شہید کیا۔ اے پی ایس میں ہمارے بچوں کو بے رحمی سے شہید کیا گیا

واضح رہے کہ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ  وزیراعظم پاکستان عمران خان نے یکم اکتوبر 2021 کو اپنے انٹرویو میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا، ان مذاکرات کی شروعات ہو چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے جو مذاکرات ہو رہے ہیں وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت ہوں گے۔

فواد چودھری نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک معاہدے کے تحت حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان مکمل سیز فائر پر آمادہ ہو چکے ہیں تاہم مذاکرات کی پیشرفت کو سامنے رکھتے ہوئے سیز فائر میں توسیع ہوتی جائے گی۔

فواد چودھری نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی حکومت پاکستان کے آئین اور قانون سے باہر مذاکرات کر ہی نہیں سکتا، ان مذاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کے امن، معاشرتی اور اقتصادی استحکام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ان مذاکرات میں ان علاقوں کے متاثرہ افراد کو قطعی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور ان علاقوں کے افراد کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے ایک طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں افغانستان کی اتھارٹیز (عبوری حکومت) نے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔