موبائل اور طلاقیں…

موبائل اور طلاقیں…

دوستو، موبائل فون کی لت نے لوگوں کو اتنا مصروف کر دیا ہے کہ گھر میں ایک ساتھ رہتے ہوئے شاذ ونادرہی ایک دوسرے سے بات کر پاتے ہیں۔ اب ایک ریلیشن شپ ایکسپرٹ نے اس حوالے سے ایسی بات بتا دی ہے کہ سن کر آپ گھر میں فون کا استعمال کم سے کم کر دیں گے۔ ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ گھر میں موبائل فون کا استعمال کم کرکے کچھ وقت اپنی اہلیہ کے ساتھ گزارنا اور اس کے ساتھ گپ شپ کرنا آپ کی ازدواجی زندگی کو اس قدر خوشگوار بنا سکتا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔۔ایکسپرٹ کے مطابق ’’خود میری ازدواجی زندگی انتہائی تلخ ہو چکی تھی اور ہم طلاق کے قریب پہنچ چکے تھے۔ پھر میں نے اپنے معمولات میں صرف اتنی تبدیلی کی کہ گھر میں موبائل فون کا استعمال کم کر دیا اور روزانہ 30سے 40منٹ اپنی اہلیہ کے ساتھ بیٹھ کر معنی خیز گفتگو کرنی شروع کر دی۔ اس سے میری ازدواجی زندگی 60سے 75فیصد تک بہتر ہو گئی اور آج ہم خوش وخرم زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘۔۔ ایکسپرٹ نے ایک وڈیو میں یہ سارا واقعہ سنایا اور لوگوں کو نصیحت کی کہ وہ گھر میں فون کا استعمال کم کرکے وہی وقت اپنے شریک حیات کو دیں۔ یہ عمل ان کی ازدواجی زندگی کو قابل رشک بنا دے گا۔ ان کی اس ویڈیو پر کمنٹس میں خواتین صارفین ان کی اس بات کی تائید کررہی ہیں۔ ایک خاتون نے لکھا ہے کہ ’’بیویوں کو اپنے شوہروں سے سب سے زیادہ یہی گلہ ہوتا ہے کہ وہ انہیں وقت نہیں دیتے اور ان کے ساتھ بات نہیں کرتے۔ اگر بیویوں کا یہ گلہ ختم ہو جائے تو یقینا ان کا ازدواجی تعلق کئی گنا زیادہ خوشگوار ہو جائے گا۔‘‘ ایک اور خاتون نے لکھا ہے کہ ’’مردوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ خواتین کو پیسے کی زیادہ پروا نہیں ہوتی۔ وہ سب سے زیادہ شوہر کی توجہ چاہتی ہیں۔۔
بیویوں پر یادآیا۔۔شادی کی پہلی ہی صبح گھر میں کہرام مچا ہوا تھا۔ دلہے نے کام والی کو تھپڑ رسید کر دیا تھا۔۔۔ماں یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی، گرجدار آواز میں بیٹے پر برستے ہوئے کہا۔۔حد ہوتی ہے جہالت کی۔۔بیٹے نے ماں کو غصے میں دیکھا تو گھگیاتے ہوئے بولا۔۔لیکن امی یہ کام والی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے، دیکھیں تو اس کے بازو میں میری دلہن کی منہ دکھائی کا کنگن ہے۔۔وہ بیچاری ہکا بکا ایک کونے میں کھڑی دلہے کو دیکھ رہی تھی۔امی نے اس کو پکڑ کے سیج والے بیڈ پہ بٹھایا اور دلہے کو غضبناک آنکھوں سے اپنے ساتھ باہر آنے کا اشارہ کیا اور کہا۔۔کمبخت! یہ کام والی نہیں، دلہن ہے تیری۔ ابھی منہ دھو کر آئی ہے۔۔موبائل فون کے حوالے سے ایک اور انتہائی پرلطف لیکن معلوماتی قصہ بھی سن لیجئے۔۔شنید ہے کہ ایک دن بنک بند ہونے سے 5 منٹ قبل منیجر کواس کے موبائل فون پر ایک کال موصول ہوئی۔۔دوسری طرف ایک نہایت ہی خوبصورت زنانہ آواز نے کانوں میں رس گھولنا شروع کیا۔۔۔سنیے، پلیز میرے لیے 2 لاکھ نکلوا کے رکھ لیں، میں چیک لے کر ابھی پہنچ رہی ہوں۔۔پہاڑی جھرنوں جیسی نغمگیں آواز ہو تو کون ٹھرکی ہے جو ڈھیر نہ ہو جائے۔۔بنک منیجر نے فوراً حامی بھر لی اور کیشئیر سے کہا کہ میڈم کیلئے 2 لاکھ تیار رکھے اور ابھی چھٹی نہ کرے۔۔کیشئیر کو اتنا ہی غصہ آیا جتنا ایک بڑے ٹھرکی پر چھوٹے کو آ سکتا ہے لیکن اتنا ہی برداشت کیا جتنا ایک ماتحت کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے۔۔آدھے گھنٹے بعد منیجر کے دروازے سے ایک نہایت بھدی اور فربہ خاتون داخل ہوئی اور اسی دلکش آواز میں بولی۔۔سنیے، وہ میں نے کچھ دیر قبل آپ سے 2 لاکھ کی درخواست کی تھی، یہ رہا اسکا چیک۔۔منیجر تو دل میں کسی حسیں نازنیں کی تصویر سجائے بیٹھا تھا،اتنا مایوس ہوا کہ بیہوش ہوتے ہوتے بچا۔۔خیر خود کو سنبھالتے ہوئے بولا۔۔سوری میم، بنک بند ہو چکا ہے،آپ کل آئیے گا۔۔خاتون غصے سے پیر پٹختی چلی گئی کہ یہ بات فون پر نہیں کہہ سکتا تھا۔۔خاتون کے جانے کے بعد کیشئیر نے منہ بنا کر منیجر سے پوچھا کہ۔۔ پیسے نہیں دینے تھے تو مجھے کیوں خوا مخواہ روکے رکھا۔۔اس پر منیجر نے یہ سنہرے الفاظ ادا کئے۔۔یاد رکھو، بنکنگ کا بین الاقوامی اصول ہے کہ الفاظ اورفیگر میچ نہ کریں، تو کبھی پیمنٹ نہ کرو۔۔
آج کل کی نوجوان نسل کا بس ایک ہی شوق ہے کہ ہاتھ میں موبائل ہو اور موبائل میں انٹرنیٹ کا کنکشن ہو، ہمارا مشاہدہ کہتاہے کہ اس موبائل نے ہماری آنے والی نسل کو جسمانی طور پر کمزور اور ذہنی طور پر اپاہج بنا کر رکھ دیا۔اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے؟؟ وہ ایسے کہ ہمارے زمانے میں موبائل فون نہیں تھا، ہم کھلے میدانوں، سڑکوں، پارکس میں آؤٹ ڈور گیم کھیلتے تھے، کرکٹ، فٹبال،ہاکی وغیرہ لیکن آج کی نسل کو ان کھیلوں سے کوئی دلچسپی نہیں،ہاں کرکٹ کے بارے میں کہہ سکتے ہیں وہ بھی دیکھنے کی حد تک۔(دیہات میں نوجوان پھر بھی جسمانی کھیل کھیلتے ہیں کیوں کہ وہاں موبائل کا ابھی راج نہیں ہوا)۔۔ آپ کو محبت اور اچھے تیز رفتار انٹرنیٹ کنکشن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو آپ کسے منتخب کریں گے؟ آپ کا جواب جوبھی ہو مگر آپ کو یہ سن کر سخت حیرت ہو گی کہ امریکہ میں ماہرین نے ایک تحقیقاتی سروے کیا جس میں ہزاروں لوگوں کے سامنے یہی سوال رکھا گیا اور ان کی اکثریت نے محبت پر اچھے انٹرنیٹ کو ترجیح دے کر ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔اس سروے میں 1997سے 2012کے درمیان پیدا ہونے والے لوگوں سے سوالات پوچھے گئے۔ اس نئی نسل کے لوگوں میں سے 77فیصد نے کیریئر میں ترقی کو ترجیح دی اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر 74فیصد نے تیزرفتار انٹرنیٹ کنکشن کو اپنی ترجیح قرار دیا۔ 70فیصد نے چھٹیوں پر جانے اور 69فیصد نے نئے دوست بنانے کو ترجیح دی۔ ان کے بعد 51فیصد نے اپنے پارٹنر کے ساتھ وقت گزارنے، 43فیصد نے شادی کرنے اور 40فیصد نے بچے پیدا کرنے کو ترجیح دی۔ ماہرین کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ شاید پہلی انسانی نسل ہے جس نے فیملی اور محبت پر انٹرنیٹ کو ترجیح دی ہے، جو کہ ہماری نسل کے لوگوں کے لیے بہت حیران کن امر ہے۔‘‘
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ایک دور تھا جب ایک دوسرے کی ہمت بڑھاتے تھے، اب تو صرف بلڈپریشر بڑھاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔