'زرعی شعبے کی ترقی میں ٹیکنالوجی کے کردار' کے حوالے سے سیشن کا انعقاد

'زرعی شعبے کی ترقی میں ٹیکنالوجی کے کردار' کے حوالے سے سیشن کا انعقاد
سورس: فائل فوٹو

لاہور: پاکستان بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن سینٹر (پی اے بی آئی سی) لاہور چیپٹر نے کراپ لائف پاکستان اور ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور کے اشتراک سے''کوویڈ 19 -پاکستان کے زرعی نظام کی اصلاح کا ایک موقع''  کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن کا اہتمام کیا۔ سیشن میں سائنس دانوں، پالیسی سازوں، معروف بائیوٹیک انسٹی ٹیوٹ، اکیڈیمیا، کراپ سائنس صنعت، کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

ایف سی کالج یونیورسٹی کے ڈین پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز اور پیںک لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کوثر ملک نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ: ''پاکستان کے زرعی شعبے کو ترقی دینے کے لئے کراپ بائیوٹیکنالوجی کے زریعے تمام طریقہ کار موجود ہیں۔ حکومت کو اس شعبے میں ترقی کو فروغ دینے کے لئے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی حمایت کرنے، چھوٹے پیمانے پر جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور ملک میں بائیوٹیکنالوجی کی مصنوعات کو متعارف کرنے کے لئے اسٹرٹیجک منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔حکومت کو فوڈ سیکیورٹی اور اشیاء کی قیمتوں کے حوالے سے اپنا اہم کردار ادا کرنا چا ہئیے۔ ہر زرعی ڈسٹرکٹ میں انڈسٹریل زون کو متعارف کروایا جائے جہاں کولڈ اسٹوریج اور فوڈ پروسیسنگ یونٹ کی سہولیات دستیاب ہو اور اس کے علاوہ یہ انڈسٹریل زون ریٹیل چین اور ایکسپورٹ انڈسٹری سے بھی منسلک رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کے نظام کو بہتر بنانا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے چونکہ چار اہم (چاول، کپاس، گندم اور چینی) جیسی فصلوں میں 80 فیصد پانی کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن بدلے میں یہ جی ڈی پی میں صرف 5 فیصد کی حصہ دار ہوتی ہیں۔ " ڈاکٹر کوثر کا مزید کہنا تھا کہ:'' زراعت، تعلیم، تربیت اور تحقیق و ٹیکنالوجی کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنانا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ ''

 پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ وباء کے دوران محدود قومی وسائل کے باوجود مسائل کے حل کی تلاش کے لئے سائنس نے محققین کے عزم وجستجو کو ظاہر کیا ہے۔ 

کراپ لائف ایشیاء کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیانگی تان نے کہا عالمی وباء نے پاکستان اور ایشیاء بھر میں فوڈ سپلائی کے نظام کو متاثر کیا ہے۔ ایک طرف جہاں ہمارے فوڈ چین میں موجود خامیاں سامنے آئی جوکہ کورونا کے باعث مزید تباہی سے دوچار ہوئی وہی فوڈ سپلائی کے نئے طریقہ کار اور نظام بھی تیار کئے گئے۔ بحیثیت اسٹیک ہولڈرز ہماری ذمہ داری ہے کہ خطے میں موجود تمام مرد اور خواتین کے درمیان غذا کی فراہمی کویقینی بنائے۔ ہم ا یسی پالیسیاں یقینی بنائیں گے جو ہمارے کسانوں کو محدود زمین پر زیادہ محفوظ اور غذائیت سے بھرپور زراعت کرنے کے قابل بنائیں گی۔ "

اناج ذخیرہ کرنے کے نظام کو جدید بنانے اور رپورٹنگ سسٹم کے حوالے سے سابق چیئرمین پے اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر کا کہنا تھا کہ"آگے بڑھنے کے لئے ہمیں  پالیسی پر نظر ثانی، اناج ذخیرہ کرنے کے حوالے سے نجی سیکٹر کو مراعات فراہم کرنا اور جدید اسٹوریج اور ہینڈلنگ سسٹم کی تعمیر کے لئے کارگل جیسے بیرونی سرمایہ کار وں کو شامل کرنا چاہیے۔ اس شعبے کی ترقی کے لئے اے پی آئی، پی بی ایس، سوپارکو اور صوبائی سی آر ایس ڈپارٹمنٹ کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنا لازمی ہے۔"

مرتضی قدوسی بی اے ایس ایف کے ریگولیٹری افئیرز مینجر نے شرکاء کو آگاہ کیا کے کس طرح کورونا وباء نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں زرعی ترسیل کے نظام کو متاثر کیا ہے۔مرتضی قدوسی نے کسانوں کے درمیان ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور معلومات کی فراہمی کے حوالے سے سرگرمیوں کی اہمیت سے آگاہ کیا اور کراپ لائف کی ممبر کمپنیوں کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کے جسمانی پابندیوں کے باوجود ان کمپنیوں نے اپنے کسانوں کو جدت پر مبنی نئے طریقے کار سے واقف کروایا۔