پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے نہیں چلایا جاسکتا ،فواد چوہدری

پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے نہیں چلایا جاسکتا ،فواد چوہدری

اسلام آباد: معیشت کے حوالے سے سخت فیصلے کئے ہیں ،پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے نہیں چلایا جاسکتا ، جتنا مرضی رو دھولیں، احتساب کا عمل جاری رہے گا، عمران خان کے ہوتے ہوئے بیوروکریسی ملک سے کھلواڑ نہیں کرسکتی۔

تفصیلات کے مطابق  وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ایک طبقہ امیر سے امیر ترین ہوتا چلا گیا اور دوسرا طبقہ غریب سے غریب ترین ہوتاگیا، ایک طبقہ نزلہ زکام پر ہارلے اسٹریٹ کے اسپتال میں علاج کراتا ہے، لوگوں کو کھانسی بھی آجائے تو لندن جاکر علاج کراتے تھے اور ہمارے ہاں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں چاہتے تھے، یہ ہماری پالیسی نہیں تھی لیکن ایک ماہ 16 دن کے ذخائر رہ گئے ہیں، قرضہ 28 ہزار ارب پر چلا گیا ہے، ملک کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا ہے، 8 ارب ڈالر قرضوں کی مد میں ادا کرنے ہیں اور 28 ارب ڈالر اس سال ملک کو چلانے کے لیے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے نہیں چلایا جاسکتا، ایک طرف ہم چاہتے ہیں کہ ملک لوٹنے والوں سے پیسے نکال سکیں، جنہوں نے ملک لوٹا ان سے پیسا نکلوا رہے ہیں اس پر اب شور اٹھ رہا ہے، جتنا مرضی رو دھولیں، احتساب کا عمل جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ہوتے ہوئے کسی کی جرات نہیں کہ پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کرے، ملکی حالات کو مستحکم کرنا ہے تو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا ہے اداروں کو رقم مل رہی ہو اور وہ خسارے میں جارہے ہوں، آج قوم کو مہنگائی کا سامنا ہے تو یہ ہمارا قصور نہیں، مہنگائی موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے نہیں ہورہی، معیشت کے حوالے سے سخت فیصلے لیے ہیں، مشکل مرحلہ ہے، جب بھی آگے بڑھتے ہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مشکلات سے نکل کر ہی قومیں بنتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوست ممالک سے بات چیت ہوئی ہے، پاکستان ایک مستحکم ملک بنے گا، اس کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، ملک کو طاقتور اور مستحکم ملک بناکر چھوڑیں گے۔فواد چوہدری نے سابق وزیر ریلوے پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید نے بتایا کہ سعد رفیق نے اپنے حلقے کے 8 ہزار لوگوں کو ریلوے میں بھرتی کیا، ایسے بھرتی کرانے پر تو انتخابات جیتنا ہی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے مطالبے پر انہوں نے کہاکہ اپوزیشن 90 اراکین کے دستخط کے ساتھ ریکوزیشن جمع کرائے تو اجلاس بلالیں گے۔