پاکستان کی دفاعی تاریخ کا اہم کارنامہ، سیکنڈ اسڑائیک اور بابر کروز میزائل کی اہمیت

پاکستان کی دفاعی تاریخ کا اہم کارنامہ، سیکنڈ اسڑائیک اور بابر کروز میزائل کی اہمیت

لاہور:پاکستان نے آبدوز کے ذریعے کروز میزائل بابر 3 کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہ پاکستانی کی دفاعی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، بابر تین کے تجربے کے بعد پاکستان افواج دنیا کی اُن چند افواج میں شامل ہو گئیں ہیں جس کے پاس سمندر سے ایٹمی میزائل داغنے کی صلاحیت حاصل ہو گی۔ اس صلاحیت کو سکینڈ اسٹرائیک کہا جا تا ہے، یعنی آج پاکستانی فوج نے زمین، فضا اور سمندر سے ایٹم بم داغنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔
بابر میزائل سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے جسے ریڈار سے تلاش کرنا تقریباََ ناممکن ہے دوسرا یہ نیچی پرواز کرتے ہوئے اپنا راستہ تبدیل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے،تیسر بابر کروز میزائل 100فیصد درست نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بابر میزائل کو داغنے کے بعد کسی بھی اینٹی میزائل سسٹم سے مار گرانا ناممکن ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت براہموس میزائل ہے مگر وہ سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہے
پاکستان نیوی نے اس تجربے کے بعد ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان بحریہ کے پاس ایٹمی میزائلوں سے لیس آبدوز موجود ہے، آبدوز کو ایک سمندر میں چھپا ہوا دشمن سمجھا جاتا ہے اور اس کا ایٹمی میزائلوں سے لیس ہونا طاقت ور بحریہ کی نشانی ہے۔
بھارت بھی یہ صلاحیت رکھتا ہے،بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزیوں کے بعد اور خاص طور پر گوادر کی حدود میں بھارتی آبدوز کی آمد کے بعد پاکستان کو ایک چیلینج کی صورت کا سامنا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ میزائل 450 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق کروز میزائل کا تجربہ بحرہند میں نامعلوم مقام پر کیا گیا، میزائل کو زیر آب پلیٹ فارم سے لانچ کیا گیا، جس نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بابر تھری کروز میزائل میں جدیدترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، بابر تھری کے تجربے سے پاکستان سیکنڈ اسٹرائیک صلاحیت کے قابل ہو گیا ہے۔