33 سال پہلے سمندر بُرد ہوجانے والا ساحل اچانک نمودار،علاقہ مکین خوشی سے نہال

33 سال پہلے سمندر بُرد ہوجانے والا ساحل اچانک نمودار،علاقہ مکین خوشی سے نہال

آئرلینڈ : آچل ڈواگ جزیرے کی آئریش کمیونٹی کے افراد ان دنوں انتہائی خوش دکھائی دے رہے ہیں ، اور خوش ہو ں بھی کیوں نا،ان کی سمندری حدود کے سب سے بڑا ساحل جو 33 سال پہلے سمندر کی نذر ہو گیا ۔ جسے مقامی آبادی ” گم ہونے “ کا نام دے رہے تھے ۔اچانک سے دکھائی دیا ہے ۔
علاقے کے معمر افراد کا کہناہے کہ آج سے 33 سال پہلے سمندر کی بڑی لہروں اور بارشوں کی وجہ سے ان کا ساحل مکمل طور پر سمندر کی نظر ہو گیا تھا ۔ ا س ساحل پر ہزاروں افراد تفریح کے لیے آتے تھے تاہم ساحل کھو جانے کے باعث ان کے علاقے میں سیاحت کو شدید نقصان پہنچا تھا ۔ جس سے سینکڑوں افراد بے روزگا ر بھی ہوئے تھے ۔  شہریوں نے اس ساحل کے بارے میں سوشل میڈیا پر بھی تصاویر اپلوڈ کی ہیں ۔
گزشتہ ہفتوں میں سمندر کے پانی کے ساتھ بہہ کر آنے والی بیش بہا ریت نے اس ساحل کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے ۔ ایک علاقہ مکین جان میکن ہاروے کا کہناہے کہ وہ کئی دنوں سے اس طرف نہیں آیا تھا ،"مگر ایک شام کو وہ یہاں آیا روشنی نہ ہونے کی وجہ سے اسے کچھ دکھائی نہیں دیا ،وہ ایک پرانے گیسٹ ہاﺅس میں سو گیا ،صبح جب وہ بیدار ہوا اور سمندری لہروں کا نظارہ کرنے کے لیے گیا تو وہ ساحل کو دیکھ کر حیران رہ گیا ۔اسے اپنے آنکھوں پر یقین نہیں آیا کہ ساحل کیسے بن گیاہے ۔یہاں لاکھوں ٹن ریت سے بنا ساحل دکھائی دے رہا تھا" ۔ ایک وقت میں اس ساحل پر ہوٹل ، گیسٹ ہاﺅسز اور بہت کچھ ہوتا تھا ۔ اب یہ ساحل دوبارہ سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا ۔
ساحل کے دوبارہ نمودار ہونے کی خبروں ، تصاویر اور ویڈیوز کے بعد ہزاروں افراد نے اس جزیرے پر جانے کا پروگرام تہہ کر لیا ہے ۔ اس کے ساتھ سیاحتی کمپنیوں نے اس علاقے میں اپنے دفاتر ،ہوٹل اور گیسٹ ہاﺅسز کھولنے کے متعدد منصوبے شروع کر دیئے ہیں ۔ علاقہ مکینوں کا کہناہے کہ صرف چند دنوں میں ساحل بن جانا ان کے لیئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے ۔ اس سے علاقے میں خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا۔