وقت کا پہیہ اور میاں نوازشریف

 وقت کا پہیہ اور میاں نوازشریف

 یہ جہاں مکافات عمل ہے ۔ دنیا کے قانون میں چاہے آپ بچ جائیں لیکن قدرت کے قانون سے ہرگز نہیں بچ سکتے۔ جو کنوا ں آپ نے کسی دوسرے کے لیے کھوداایک دن آپ خود اس میںضرور گریں گے۔ 
عمران خان کی سیاست اس وقت کئی اطراف سے سیاہ بادلوں کے سائے میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اگر آئوٹ ہوجائیں تو یہ جواز باقی رہے کہ میں تو کریز سے باہر نکل کر کھیل رہا تھا، روایتی سیاست نہیں کررہا تھا۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے لئے ایک ریفرنس فائل کیا گیا ہے۔ یہ ریفرنس توشہ خانہ سے تحائف ساتھ لے جانے اور پھر ا ن کوگوشواروں میں ظاہر نہ کرنے پر فائل کیا گیاہے ۔اسی ریفرنس میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ عمران خان کچھ تحائف تو بغیر قیمت ادا کیے ہی ساتھ لے گئے ، جبکہ توشہ خانہ سے اگر کوئی تحفہ لے جانا ہو تو اس کی چند فیصد قیمت اداکرنا پڑتی ہے۔ اب یہاں عمران خان صاحب کی نااہلی کے دو جواز ہیں ایک تو ان ثاثوں کو الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنا اور دوسرا بطور وزیر اعظم امانت میں خیانت کرنا یعنی مفت تحائف گھر لے جانا ۔ ان دونوں صورتوں میں عمران خان صاحب صادق اور امین نہیں رہتے ۔ 
اب ہم ذرا اس صورتحال کا موازنہ میاں نوازشریف کی نااہلی کیس کے ساتھ کرلیتے ہیں ۔ جولائی2017میں سپریم کورٹ کے سینئر بنچ نے میاں نوازشریف کو نااہل قرار دیا ۔ بنچ کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کررہے تھے، بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس عظمت شیخ، جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس گلزار احمد شامل تھے ۔ اس بنچ کے دو سینئر رکن بعد میں چیف جسٹس بھی بنے ۔ میاں نوازشریف کے بیٹے کی متحدہ عرب امارات میں کیپیٹل ایف زیڈ ای کے نام سے کمپنی تھی جس کے چیئرمین میاں نوازشریف تھے ، میاں نوازشریف نے اس کمپنی سے کبھی تنخواہ نہیں لی ، عدالت نے انہیں اس لئے نااہل کردیا کہ انہوں نے 2013کے انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے گوشواروں میں اس تنخواہ کا ذکر کیوں نہیں کیا جو انہوں نے وصول ہی نہیں کی ۔ 
یہ وہ گڑھا ہے جو میاں نوازشریف کیلئے کھودا گیا تھا لیکن اب اس میں گرنے کا وقت عمران خان کا ہواچاہتا ہے ۔ اس حوالے سے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد پرامید ہیں کہ عمران خان توشہ خانہ ریفرنس میں ہی نااہل ہوجائیں گے۔ ان کے مطابق الیکشن کمیشن یکم ستمبر سے لیکر تین ستمبر تک اس ریفرنس پر فیصلہ کردے گا۔ وہ الگ بات ہے کہ اگر عمران خان صاحب ممنوعہ فنڈنگ کیس کی طرح اس پر بھی عدالتوں سے التواء پر التواء حاصل کرلیں ۔ لیکن موجودہ حالات میں سسٹم کی نیوٹریلیٹی بتاتی ہے کہ اگر اسٹے لے بھی لیا تو زیادہ دیر تک چل نہیں سکے گا۔ 
اگر عمران خان توشہ خانہ ریفرنس سے بچ جاتے ہیں تو پھر حکومت مکمل طور پر تیاری کرکے بیٹھی ہے فارن فنڈنگ کیس میں ان کی نااہلی ناگزیر ہے ۔ فارن فنڈنگ میں عمران خان مسلسل پانچ سال الیکشن کمیشن سے غلط بیانی کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے پانچ سال جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا ہے ۔ اگر پہلی بار غلطی سمجھ کر درگزر بھی کردیاجائے تو باقی جھوٹ کو غلطی نہیں بلکہ دانستہ بدنیتی سمجھا جائے گا ۔حکومت عمران خان کی نااہلی کو یقینی بنانے کے لئے سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کرے گی اور اس ریفرنس کا ڈرافٹ تیارہونا شروع ہوچکا ہے ۔ اس ریفرنس پر فیصلہ وہی سپریم کورٹ کرے گی جس نے میاں نوازشریف کو نااہل کیا تھا ۔ عمران خان کا کیس میاں نوازشریف کے کیس سے کئی گناہ مضبوط اور بڑا ہے ۔اس کیس میں چاہ کر بھی عمران خان کو کوئی فیور نہیں دے سکتا ۔ البتہ سپریم کورٹ اگر اپنے گزشتہ فیصلے پر نظر ثانی کرتی ہے یا پھر تاحیات نااہلی کے خلاف کوئی نظر ثانی ہوتی ہے تو پھر صورتحال مختلف ضرور ہوسکتی ہے ۔ گزشتہ دنوں سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی صاحب سے گفتگو ہورہی تھی انہوں نے فرمایا، چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ ایسا ہوگا کہ جس کو ختم کرنے کیلئے آئین کو ختم کرنا پڑجائے گا۔ وقت کا پہیہ بہت تیزی سے گھوم رہا ہے اور وقت نے عمران خان کو اسی موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں کبھی وہ اپنے مخالف نوازشریف کو کھڑا کرکے وزیر اعظم ہائوس میں گئے تھے ۔ 

مصنف کے بارے میں