لاپتہ شہری حامد کی بازیابی اور پشاور پولیس کے افسران کی عبوری ضمانت کیس ، پشاور پولیس افسران نے درخواست ضمانت واپس لے لیں

 لاپتہ شہری حامد کی بازیابی اور پشاور پولیس کے افسران کی عبوری ضمانت کیس ، پشاور پولیس افسران نے درخواست ضمانت واپس لے لیں

اسلام آباد(ذیشان سید)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت میں زیر سماعت فروری 2022 سے لاپتہ شہری حامد کی بازیابی اور پشاور پولیس کے افسران کی عبوری ضمانت کیس میں وفاقی پولیس کے  بیان پر   پشاور پولیس افسران نے درخواست ضمانت واپس لے  کی ۔

عدالت میں سماعت کے دوران لاپتہ شہری حامد کے وکیل عمران فیروز ایڈوکیٹ،پشاور پولیس کے دونوں  افسران اپنے وکلاء شاہ خاور اور عادل عزیزقاضی اور اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر عدالتی میں پیش ہوئے۔

 تفتیشی افسر  کا کہنا تھا کہ  ہم  تفتیش کررہے ہیں ،تین مزید سمز کا ڈیٹا حاصل کرکے تفتیش کرنی ہے،چار نئے ملزمان کے ملوث ہونے کا امکان ہے ۔

،چیف جسٹس نے استفار کیا کہ  آپ یہ بتادیں جن افسران کی عبوری ضمانت ہے اس کا کیا کریں؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ پشاور پولیس کے دونوں افسران کے خلاف سی ڈی آر کے علاوہ تاحال کوئی ثبوت نہیں ملا،اس موقع پر چیف جسٹس نے پشاور پولیس کے ایس پی اسد علی شاہ کو روسٹرم پر طلب کر لیااور استفسار کیاکہ آپ بتائیں آپکی لوکیشن وقوعہ کی کیسے  آرہی تھی،جس پر پشاور پولیس کے ایس پی نے بتایاکہ ہم اسلام آباد میں اکثر آتے رہتے ہیں،جنوری ، فروری میں بھی بلال ثابت گینگ کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد آتے رہے،ممکن ہے بلال ثابت گینگ کے لیے آئے ہوئے  کہیں لوکیشن میچ کر گئی ہو ۔

تفتیشی افسر نے کہاکہ دونوں افسران کی حد تک گرفتاری کی ضرورت نہیں،درخواستگزار وکیل عادل عزیزقاضی کا کہنا تھا کہ درخواستیں واپس لے لیتے ہی  جب ضرورت ہوئی تو نئی درخواست دائر کردیں گے، تفتیشی افسر کے بیان کے بعد عدالت نے  دونوں افسران کی عبوری ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔

 دوسری جانب  لاپتہ شہری کے وکیل عمران فیروز  موقف پیش کیا کہ عدالت سے درخواست ہے کہ  ہماری رٹ پر سماعت جاری رکھی جائے،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم رٹ پر سماعت ملتوی کردیتے ہیں جب کوئی پیش رفت ہوئی تو  دیکھ لیں گے،عدالت نے لاپتہ شہری حامد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت تین ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی۔