میں اب بھی اپنی باتوں سے پیچھے نہیں ہٹا،  مطالبہ ہے چیف جسٹس سمیت تمام ججز ہمارے گلے دور کریں: ایمل ولی خان

میں اب بھی اپنی باتوں سے پیچھے نہیں ہٹا،  مطالبہ ہے چیف جسٹس سمیت تمام ججز ہمارے گلے دور کریں: ایمل ولی خان
سورس: file

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے کہا کہ میں اب بھی اپنی باتوں سے پیچھے نہیں ہٹا ہوں، میں نے جو بات کی ہے، وہ زبان زدِ عام ہے، مطالبہ کرتا ہوں کہ چیف جسٹس سمیت تمام ججز ہمارے گلے دور کریں۔

 پشاور ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر اے این پی رہنما ایمل ولی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ٹی آئی ہائی کورٹ نہیں بلکہ یہ تاثر ملنا چاہیے کہ یہ پشاور ہائی کورٹ ہے، عدالت میں جو ہوا سب کے سامنے ہے، میرا گلہ تھا، ہے اور رہے گا، الفاظ کے حوالے سے شاید میں تھوڑا تیز ہو گیا ہوں۔ 

اے این پی رہنما ایمل ولی خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ  ہر کسی کی زبان پر یہی بات ہے، ہم ایک تاریخ رکھتے ہیں، ہم سے عدالتی توہین کی توقع بھی نہ رکھیں، ہم نے عدالیہ کی آزادی کے لیے خون دیا ہے، زندگی میں دوسری دفعہ عدالت آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اپنے آباؤ اجداد کے راستے پر چلوں گا، عدالت آنا پڑے گا، چیف جسٹس صاحب شاید کچھ وضاحت کرنا چاہتے تھے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما  ایمل ولی کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں، میں اپنی پارٹی کا ذمے دار ہوں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، سینیٹ میں انتخابات سے متعلق اجلاس میں ہمارا کوئی سینیٹر موجود نہیں تھا۔ جہاں تک سیکیورٹی کی بات ہے، ہم نے اس سے برے انتخابات لڑے ہیں۔

خیال رہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں اے این پی رہنما ایمل ولی خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت  جسٹس ابراہیم خان نے کی۔  چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو سکرین پر چلانے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ایمل ولی کو سامنے آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جس وقت میں جج تھا آپ اس وقت بھی چھوٹے تھے۔جس پر ایمل ولی خان نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں ، لیکن یہ بات زدعام ہے، میں نے صرف گلہ کیا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ گلہ مرد نہیں کرتے عورتیں کرتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو غلط فہمی ہے وہ ختم کرنا چاہتا ہوں، 31 سال سے روزے میں ہوں کبھی کسی سے پانی نہیں پیا۔

چیف جسٹس نے ایمل ولی خان سے کہا کہ اپنے وکلا سے پوچھ لیں یہ انسداد دہشت گردی کا کیس ہے، آپ کے ذہن میں بلکل نہ آئے کہ جانبداری کررہے ہیں، آپ نے جو اسٹیٹمنٹ عدالت میں دیا ہے،آپ باہر بھی اپنے کی وضاحت کریں کے آپ کا کیا مطلب تھا،  آپ پریس کانفرنس کریں اور  اس کی تردید کردیں۔

اس کے بعد چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے رٹ نمٹادی۔

مصنف کے بارے میں